مفتی تقی عثمانی حملہ: شہید پولیس اہلکار کے لواحقین کو 2 کروڑ روپے دینے کی منظوری
سندھ کابینہ کے اجلاس میں مفتی تقی عثمانی پر ہونے والے حملے میں شہید ہوجانے والے پولیس اہلکار کے لواحقین کو ایک کے بجائے 2 کروڑ روپے، ایک پلاٹ اور ایک نوکری دینے کی منظوری دے دی۔
صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے لاڑکانہ میں باجوڑ سے تعلق رکھنے والے 3 مزدوروں کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا اور بتایا کہ وزیراعلیٰ کے اعلان کے مطابق ان کے لواحقین کو 10، 10 لاکھ روپے دینے کی منظوری دے دی گئی۔
مشیر اطلاعات نے بتایا کہ قوانین کے مطابق ڈیوٹی پر شہید ہونے والے اہلکار کے اہلِ خانہ کو صوبائی حکومت کی جانب سے ایک کروڑ روپے، ایک پلاٹ اور ایک نوکری دی جاتی ہے لیکن کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ان کے لواحقین کو ایک کے بجائے 2 کروڑ روپے، ایک نوکری اور پلاٹ دیا جائے گا۔
حادثے کے زخمی کو ایک لاکھ روپے دینے کی منظوری
انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ حکومت نے انشورنس کمپنی قائم کی ہے جس کے تحت سندھ میں کہیں بھی سڑک پر کسی حادثے کی صورت میں زخمی ہونے والے شخص کو یہ انشورنس کمپنی ایک لاکھ روپے فراہم کرے گی جس کے لیے وہ شخص ہسپتال کے ذریعے یا براہِ راست انشورنس کمپنی سے رابطہ کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کابینہ نے نئی گاڑیوں کی خریداری پر 3 سال کی پابندی عائد کردی
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کابینہ میں 2 قوانین بھی منظور کیے گئے جنہیں اسمبلی کمیٹی میں پیش کر کے ایوان سے اس کی منظوری لی جائے گی۔
ان قوانین کے تحت وزیراعلیٰ سندھ 5 مشیر رکھ سکتے ہیں لیکن اس کی منظوری گورنر سے لی جاتی تھی جو آئین کے منافی عمل تھا چنانچہ اب وزیراعلیٰ سندھ کو مشیر کے تقرر کے لیے گورنر کی منظوری کی ضرورت نہیں رہے گی۔
گنے کی قیمتوں کے تعین کے سلسلے میں انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے گنے کی قیمت 182 روپے فی من مقرر کردی ہے جبکہ کرشنگ سیزن کا آغاز 30 نومبر کو ہوگا۔
اس کے علاوہ سندھ کابینہ نے تمام ڈپارٹمنٹس کے نچلے گریڈ کے ملازمین کو ٹائم اسکیل یا پروموشن کے کیسز کابینہ کمیٹی میں بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
ان ملازمین میں لیب اٹینڈنٹ، اٹینڈنٹ، قاصد، نائب قاصد، پیون، چوکیدار، مالی، باورچی، سینیٹری ورکر اور سوئیپر شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: سندھ کابینہ کا پہلا اجلاس:کراچی کیلئے پانی کے نئے پلانٹ لگانے کا فیصلہ
اس طرح جو ملازم گریڈ ایک میں ہوگا، اس کو 6 سال کے بعد گریڈ 3، جو گریڈ 2 میں ہے اس کو 12 سال کے بعد گریڈ 4، جو گریڈ 4 میں ہیں ان کو 18 سال کے بعد گریڈ 6، جو گریڈ 6 میں ہے انہیں 24 سال کے بعد گریڈ 8 اور جو گریڈ 8 میں ہے ان کو 30 سال کی سروس پر گریڈ 10 کا ٹائم اسکیل دے دیا جائے گا۔
مشیر اطلاعات سندھ کے مطابق تھر کے متاثرین کے لیے ایک لاکھ روپے سالانہ دینے کی بھی منظوری دے دی گئی اور ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ تھر کے کوئلے سے توانائی پیدا کرنے کے لیے مزید 5 بجلی گھر لگائے جائیں گے جس کے لیے صوبائی کابینہ نے زمین کی منظوری بھی دے دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کو وفاقی حکومت سے 65 ارب روپے این ایف سی کی مد میں منتقل ہونے تھے جن میں سے مالی سال کے ساڑھے 9 ماہ کے عرصے میں 526 ارب روپے مل جانے چاہیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں مزدور کی تنخواہ 16 ہزار 200 روپے مقرر
انہوں نے بتایا کہ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اس عرصے میں صوبہ سندھ کو صرف 406 ارب روپے اب تک دیے گئے ہیں یعنی وفاقی فنڈز کی مد میں 119 ارب روپے کی کٹوتی ہے جس کے باعث ہمارا بجٹ اور ترقیاتی اخراجات متاثر ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ ڈھائی ماہ کے اندر وفاق کو 269 ارب روپے صوبہ سندھ کو منتقل کرنے ہیں لیکن وفاقی حکومت میں وہ سکت نظر نہیں آرہی کہ وہ صوبہ سندھ کو اس کا حصہ فراہم کرسکے۔
پریس کانفرس کے دوران ترجمان سندھ حکومت نے وزیراعظم کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری کے لیے صاحبہ کا لفظ استعمال کرنے پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس کی مذمت کی اور معاشی صورتحال پر وفاقی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔











لائیو ٹی وی