ایک ماہ کے دوران بھارتی جیل میں دوسرا پاکستانی ماہی گیر چل بسا

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2019
مرحوم نے بیوہ اور 2 سالہ بیٹے کو پسماندگان میں سوگوار چھوڑا ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی
مرحوم نے بیوہ اور 2 سالہ بیٹے کو پسماندگان میں سوگوار چھوڑا ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی

کراچی: ایک ماہ کے دوران بھارتی جیل میں قید ایک اور ماہی گیر چل بسا، جس سے ماہی گیر برادری خوف اور پریشانی کا شکار ہے کیوں کہ ان کے 100 سے زائد ارکان اب بھی بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔

فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی کے ترجمان نے بتایا کہ انہیں حکام کی جانب سے گزشتہ روز سہیل رشید کی موت کے بارے میں آگاہ کیا گیا جو بھارتی ریاست گجرات کی جیل میں اکتوبر 2016 سے قید کاٹ رہے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی حکام نے اب تک موت کی وجوہات کے بارے میں نہیں بتایا لیکن اس اطلاع سے ماہی گیر برادری پریشانی میں مبتلا ہوگئی ہے کیوں کہ اس سے قبل رواں ماہ ہی 80 سالہ نور الامین بھی بھارتی جیل کے عملے کی جانب سے کیے گئے تشدد کی تاب نہ لا کر وفات پاگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جیل میں قید ایک اور پاکستانی جاں بحق

ایف سی ایس کے ایک ویلفیئر افسر غلام رسول، جو بھارتی جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیروں کی رہائی کے لیے قانونی اور سفارتی معاملات دیکھتے ہیں، نے بتایا کہ سہیل رشید کی عمر 20 سال تھی۔

انہوں نے بتایا کہ مرحوم نے بیوہ اور 2 سالہ بیٹے کو پسماندگان میں سوگوار چھوڑا ہے اور سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ اس کی آج تک اپنے بیٹے سے بھی ملاقات نہیں ہوئی جو 2017 میں اس وقت پیدا ہوا تھا جب اسے کے والد بھارتی جیل میں قید تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اطلاع دینے والے افسر نے کہا کہ ہمیں سہیل رشید کی موت کے بارے میں بروقت آگاہ تک نہیں کیا گیا اور جب ان کی وفات کو 3 سے 4 روز گزر گئے تو اطلاع دی گئی۔

مزید پڑھیں: بھارتی جیل میں پاکستانی قیدی بدترین تشدد کے بعد قتل

ان کا کہنا تھا کہ فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی اپنے چیئرمین کی ہدایات کے مطابق میت کی واپسی کے لیے کارروائی کا آغاز کردیا ہے لیکن اس کے لیے 4 سے 5 روز درکار ہوں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وفات پانے والا ماہی گیر ماری پور کے علاقے میں محمدی کالونی کا رہائشی تھا۔

اس ضمن میں فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ایف سی ایس نے بھارتی حکام سے رابطہ کر کے ماہی گیر کی میت کی جلد واپسی کی کوشش کی تھی جس پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔


یہ خبر 26 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں