سری لنکا:سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، مبینہ ملزم کاخاندان سمیت 15 افرادہلاک

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2019
حکام کے مطابق حملوں کے حوالے سے خفیہ اطلاعات ملی تھیں—فوٹو:اے ایف پی
حکام کے مطابق حملوں کے حوالے سے خفیہ اطلاعات ملی تھیں—فوٹو:اے ایف پی

سری لنکا میں سیکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ ’ ایسٹر بم دھماکوں کے مبینہ مرکزی ملزم ظہران ہاشم کے گھر پر سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران والدین، بھائی، بچوں اور خواتین سمیت 15 افراد ہلاک ہوگئے‘۔

پولیس کے مطابق ’ظہران ہاشم کے والد اور دو بھائی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں‘۔

خیال رہے کہ سری لنکا میں بم دھماکوں کے بعد رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ مبینہ طور پر کالعدم تنظیم نیشنل توحید جماعت کے سربراہ ظہران ہاشم نے کولمبو کے ہوٹل میں خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا تھا اور وہ بم دھماکوں میں ملوث ہے جبکہ حکام نے غیرملکی تنظیم کے ملوث ہونے کا اشارہ دیا تھا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے ظہران ہاشم کے آبائی گھر کٹنکوڈے میں واقع گھر پر چھاپہ مارا۔

پولیس کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے پہنچتے ہی متعدد مسلح افراد نے فائرنگ شروع کردی اور اس دوران 3 لوگوں نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا۔

پولیس نے نیشنل توحید جماعت کا دفتر سیل کردیا—تصویر رائٹرز
پولیس نے نیشنل توحید جماعت کا دفتر سیل کردیا—تصویر رائٹرز

پولیس نے دعویٰ کیا کہ ’دھماکے سے 6 بچے اور 3 خواتین بھی ہلاک ہوگئیں اور اسی دوران فائرنگ کے تبادلے میں مزید 3 افراد بھی ہلاک ہوئے‘۔

پولیس ذرائع نے غیرملکی خبر ایجنسی کو بتایا کہ ’ظہران ہاشم کے والد محمد ہاشم اور ان کے دونوں بھائی زینی ہاشم اور ریلوان ہاشم ہلاک ہوچکے ہیں‘۔

بی بی سی نے رائٹرز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر غیرمسلموں کے خلاف جنگ کا حصہ بننے پر زور دی جانے والی ویڈیوز میں تینوں کو دیکھا جاسکتا ہے‘۔

پولیس کے مطابق ظہران ہاشم کی والدہ بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

پولیس نے ملزمان کے زیر استعمال سیو ہاؤس برآمد کرنے کا دعوی بھی کیا—فوٹو: بی بی سی
پولیس نے ملزمان کے زیر استعمال سیو ہاؤس برآمد کرنے کا دعوی بھی کیا—فوٹو: بی بی سی

خیال رہے کہ 21 اپریل کو کولمبو میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں بم دھماکوں کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکمرانوں کی چپقلش نے سری لنکا کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا؟

بعدازاں صدراتی حکم کے بعد 29 تاریخ سے چہرہ چھپانے (نقاب) پر پابندی عائد ہوگی جس کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ مذکورہ فیصلہ نیشنل سیکیورٹی کے تناظر میں لیا گیا۔

گزشتہ روز بھارتی میڈیا نے خود اعتراف کیا تھا کہ سری لنکا میں ہونے والی بدترین دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملنے لگے ہیں جس کا اعتراف سری لنکا کے تفتیشی حکام نے بھی کیا۔

بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق سری لنکن تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ جس شخص نے ان حملوں کی منصوبہ بندی کی اس کا نام ظہران ہاشم ہے اور وہ نیشنل توحید جماعت کا رہنما ہے۔

ایک اعلیٰ فوجی حکام نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا تھاکہ ظہران ہاشم نے جنوبی بھارت میں کافی عرصہ گزارا ہے۔

مزیدپڑھیں: حکمرانوں کی چپقلش نے سری لنکا کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا؟

دوسری جانب بھارتی حکام نے بھی اعتراف کیا تھا کہ ظہران ہاشم کے 100 سے زائد پیروکاروں کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔

واضح رہے کہ سری لنکا میں بم دھماکوں کی ذمہ داری عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

داعش کی اعماق نیوز ایجنسی نے حملوں کا تعلق داعش کے دہشت گردوں کے ساتھ جوڑنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم دہشت گرد تنظیم نے اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں