شمالی کوریا کے میزائل تجربے خلاف ورزی نہیں ہیں، ٹرمپ

11 مئ 2019
کم جونگ ان اور ٹرمپ کے درمیان رواں برس دو مرتبہ ملاقات ہوئی—فائل/فوٹو:اے ایف پی
کم جونگ ان اور ٹرمپ کے درمیان رواں برس دو مرتبہ ملاقات ہوئی—فائل/فوٹو:اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ میزائل تجربوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ‘اعتماد کو ٹھیس’ پہنچانے کا باعث نہیں ہیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ مختصر رینج کے تجربے ہیں اور میں اس کو کسی صورت وعدے کی خلاف ورزی شمار نہیں کررہا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہوسکتا کہ کسی نکتے پر میں اس کو ایسا سمجھوں لیکن اس وقت ایسا نہیں ہے’۔

ٹرمپ نے کہا کہ ‘یہ میزائل مختصر رینج کے تھے اور بہت معیار کے تھے’۔

خیال رہے کہ شمالی کوریا نے گزشتہ ہفتے کو ایک میزائل کا تجربہ کیا تھا جس کے بعد رواں ہفتے دوسرا میزائل تجربہ کیا تھا جبکہ نومبر 2017 سے کوئی تجربہ نہیں کیا گیا تھا لیکن طویل عرصے بعد اچانک دو تجربے کیے گئے تھے جس پر امریکا کے سخت ردعمل کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:شمالی کوریا کا ایک ہفتے میں دوسرا میزائل تجربہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان رواں برس دو ملاقاتیں بھی ہوئی تھیں تاہم ویت نام میں دوسری ملاقات کو اچانک ختم کردیا گیا تھا اور حتمی نتیجے تک بھی نہیں پہنچاگیا تھا۔

اس سے قبل ٹرمپ نے کم جونگ ان پر اعتماد کا اظہار کرتےہوئے کہا تھا کہ ان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما پر اعتما کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ‘میرا خیال ہے کسی وقت ان پر اعتماد ختم ہوسکتا ہے لیکن اب تک ایسا نہیں ہے’۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس ناکام رہنے والی ملاقات کی ذمہ داری شمالی کوریا پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'بعض اوقات آپ کو چلنا پڑتا ہے، ایک تجویز کردہ معاہدے پر دستخط ہونے تھے جس میں جلد بازی کے بجائے میں درست معاہدہ کرنا بہتر سمجھتا ہوں'۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم کچھ خاص کرنے کی پوزیشن میں ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کامختصر فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل کا تجربہ

دوسری جانب پیانگ یانگ اپنے جوہری پروگرام کو خلیج نما کوریا کی سیکیورٹی کی مضبوط ترین ضمانت کے طور پر دیکھتا ہے۔

اس حوالے سے کم جونگ اُن نے کہا تھا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے تیار ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ ’اگر میں ایسا نہیں کرنا چاہتا تو میں اس وقت یہاں نہیں ہوتا‘۔

شمالی کوریا کے ایک تجزیہ کار کا ان تجربوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ ‘تازہ تجربوں سے کم جونگ ان کے وعدوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ وعدوں میں وسیع پیمانے پر بلیسٹک میزائل کے تجربے پر خودساختہ پابندی لگائی گئی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘تاریخی طور پر دیکھا جائے تو شمالی کوریا نے امریکا سے مذاکرات کے دوران کسی قسم کا کوئی تجربہ نہیں کیا’۔

تبصرے (0) بند ہیں