’حکومت ہمارے کاموں کو آگے بڑھاتی تو نئی ایمنسٹی اسکیم کی ضرورت نہیں پڑتی‘

14 مئ 2019
ہم اس ملک میں آمریت نہیں چاہتے لیکن کیا ایسا ممکن ہے کہ یہ حکومت اپنے 5 سال پورے کرلے؟ —تصویر بشکریہ فیس بک
ہم اس ملک میں آمریت نہیں چاہتے لیکن کیا ایسا ممکن ہے کہ یہ حکومت اپنے 5 سال پورے کرلے؟ —تصویر بشکریہ فیس بک

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ملک کے جن اداروں کو کرپشن کے خلاف کام کرنا چاہیے انہیں حکومت سیاسی انتقام کے طور پر استعمال کررہی ہے، حکومت اگر ہمارے کاموں کو آگے بڑھاتی تو نئی ایمنسٹی اسکیم لانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے انتقام کی سیاست کھیلنی ہے تو خود بھی تیار ہوجائے، کیوں کہ یہ معاملات پھر رکتے نہیں ہیں۔

کرپشن کے الزامات میں مسلم لیگی رہنما امیر مقام کے صاحبزادے کی گرفتاری پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کام میں کوئی خرابی تھی تو محکمہ شکایت کرتا ہے لیکن این ایچ اے نے 4 سال تک کوئی شکایت نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: بدعنوانی کیس: مسلم لیگ کے رہنما امیر مقام کے صاحبزادے سمیت متعدد گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ ٹھیکا این ایچ اے کے ساتھ ہے جسے کوئی شکایت نہیں لیکن 30 نومبر کو وزارت مواصلات نے خط لکھا کہ مجھے وزیر کا حکم ہے کہ میں آپ کو خط لکھوں کہ اس منصوبے میں کرپشن ہے اور اس کی تحقیقات کریں، تو اب ہم اسے سیاسی انتقام نہ کہیں تو کیا کہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ہماری حکومت کا ٹھیکا نہیں، یہ 2009 کا ٹھیکا ہے جس کے بعد سیلاب آئے جو ایک سال تک کام ہوا وہ سب بہہ گیا اس کو دوبارہ مکمل کروانا پڑا جو 2013 میں مکمل ہو کر اب استعمال ہورہا ہے اور اب تک این ایچ اے کو کوئی شکایت نہیں اگر مسئلہ ہے تو وزیر کو ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کہہ رہی ہے کہ 3 کروڑ روپے کا کام غلط ہوا، کام غلط ہونا کرپشن نہیں ہوتی، منصوبہ مکمل ہونے کے 4 سال بعد 18 نمونے لیے گئے جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اس میں سے 14 نمونے درست تھے جبکہ 2 ایسے تھے جو ٹھیکیدار سے درست کروائے جاسکتے ہیں، یہ تمام کام کنسلٹنس سے منظور شدہ ہے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کی تنظیم نو، شاہد خاقان سینئر نائب صدر،مریم نواز نائب صدر مقرر

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ تو ایک ارب روپےکا ٹھیکا تھا لیکن پشاور کا بی آر ٹی کے 100 ارب روپے کے ٹھیکے کا حال دیکھ لیں وہ کہاں پہنچ گیا ہے کیا وہاں اسلیے کرپشن نہیں کہ وہ عمران خان کا کام ہے، ان کا کہنا تھا کہ اگر کرپشن ہے تو بی آر ٹی میں ہے 40 ارب روپے کا منصوبہ 100 ارب پر پہنچ گیا۔

وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس اس کے علاوہ کوئی انتقام باقی نہیں ہے، پشاور میٹرو کو 4 سال ہوگئے ہیں، اس میں کیا کرپشن ہوئی انہیں معلوم ہے، ہم خود کرپشن کے خلاف ہیں لیکن جتنی بدعنوانی پشاور میٹرو میں ہے کسی منصوبے میں نہیں۔

اس موقع پر انہوں نے سوال کیا کہ کیا عمران خان کی کرپشن حلال ہے؟ ہم نے جو ایمنسٹی اسکیم دی وہ بری تھی لیکن آج جو دی گئی وہ ٹھیک ہے؟

انہوں نے کہا کہ اگر کسی منصوبے میں کرپشن ہے تو وہ بی آر ٹی میں ہے، عمران خان کی کرپشن حلال ہے اور کسی اور کی غلطی بھی معاف نہیں ہے، حکومت اپنی حکومت چلانے اور اپنی کرپشن پکڑنے میں ناکام ہوئی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے 3 ہزار ارب روپے کے ترقیاتی کام کیے ہیں لیکن آج ملک کا غریب مہنگائی میں پس رہا ہے آئی ایم ایف پر جانے کے بعد اب مہنگائی بڑھے گی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم اس ملک میں آمریت نہیں چاہتے لیکن کیا ایسا ممکن ہے کہ یہ حکومت اپنے 5 سال پورے کرلے؟

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ اسکیم ایک دفعہ اسلیے دی جاتی ہے کہ نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے ہر سال کے لیے نہیں دی جاتی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی ایمنسٹی اسکیم سے 81 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج حکومت کی پالیسی یہ کہ سیاسی اختلاف کے لیے ادارے استعمال کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دی بلکہ کئی اقدامات کا مجموعہ تھا ، اگر یہ حکومت انہی کاموں کو آگے بڑھاتی تو نئی اسکیم لانے کی ضرورت نہیں پڑتی، ایک سال پہلے ہم نے اسکیم متعارف کروائی تو ہم پر تنقید کی گئی اور اب خود اسی پالیسی میں چل رہے ہیں۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوگیا ہے، اس سے مہنگائی مزید بڑھے گی، وزیر اعظم ایوان میں آتے ہے تو مہنگائی پر کوئی بات نہیں کرتے جبکہ ان کے وزیر سیاسی انتقام میں مصروف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس قسم کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں، ایک وزیر دوائیوں میں پیسے کھا کر بھاگ چکے ہیں جبکہ ملک میں پہلی مرتبہ ہے کہ ایک وزیر اعظم وزارت اطلاعات چلا رہا ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ میں کوئی کسی کو پوچھنے والا نہیں، اس کے ادارے سیاسی انتقام کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کروادی ہے، ملک میں دہشت گردی کی لہر اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر بحث کروائی جائے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ تشویش ناک ہے، ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس فوری بلا لینا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں