وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی سرکلر ریلوے کے حقوق مانگ لیے

16 مئ 2019
رمضان المبارک کے مہینے میں کراچی میں پانی کی فراہم یقینی بنائی جائے، وزیراعلیٰ سندھ — فوٹو: اے پی پی
رمضان المبارک کے مہینے میں کراچی میں پانی کی فراہم یقینی بنائی جائے، وزیراعلیٰ سندھ — فوٹو: اے پی پی

سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں کراچی میں ایک مرتبہ پھر سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پاکستان ریلوے سے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کے حقوق مانگ لیے، دوسری جانب پاکستان ریلوے نے کے سی آر پر انسداد تجاوزات آپریشن کا بھی آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت جاری کی کہ وہ مذکورہ معاملے پر پاکستان ریلوے کو خط لکھے۔

اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے تیار ہے، جس کے لیے انہوں نے چین اور اسلام آباد میں حکام سے ملاقاتیں کیں ہیں اور اسے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی مشترکہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں منظور بھی کروایا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب یہ معاملہ وفاقی حکومت کے ہاتھ میں ہے کہ وہ اسے کب منظور کرے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے کی زمین 15 روز میں واگزار کروانے کا حکم

اجلاس کے دوران شرکا نے کِڈنی ہل اور ہل پاک کے علاقوں میں الاٹیز کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے سامنے پیش ہونے کے لیے نوٹسز جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

اس موقع پر کمشنر کراچی نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ وائے ایم سی کا ہاکی گراؤنڈ اپنی اصل حالت میں بحال کردیا گیا ہے جہاں اب ہاکی کھیلی جارہی ہے۔

کمشنر کراچی نے یہ بھی بتایا کہ میٹروپول ہوٹل کے ساتھ ویلیج ریسٹورنٹ کے کچھ حصے سے تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا ہے، جبکہ مزید جگہ بہت جلد کلیئر کروالی جائے گی۔

اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان کو ہدایت کی کہ وہ رمضان المبارک کے مہینے میں شہر میں پانی کے فراہم کو یقینی بنائیں۔

پاکستان ریلوے کا سرکلر ریلوے پر انسداد تجاوزات آپریشن کا آغاز

کراچی شہر میں سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے پاکستان ریلوے حکام نے شہری انتظامیہ کے ساتھ مل کر گرینڈ آپریشن کرتے ہوئے 3 سو سے زائد جھونپڑیوں اور کچے مکانات کو مسمار کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں فیڈرل اردو یونیورسٹی کے اسٹیشن سے 13 ہزار 3 سو فٹ تک کا علاقہ تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا۔

پاکستان ریلوے کراچی ڈویژن کے سپرنٹنڈنٹ سید مظہر علی شاہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے حکام کو 2 ہفتوں کی مہلت دیے جانے کے بعد کام کو مزید تیز کر دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی ترجیح ہے کہ آئندہ 15 روز کے اندر زمین واگزار کروالی جائے گی جبکہ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے زمین سندھ حکومت کے حوالے کردی جائے گی۔

یہ بھی دیکھیں: کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کیلئے انسداد تجاوزات آپریشن کا فیصلہ

سید مظہر علی شاہ کا کہنا تھا کہ انسداد تجاوزات آپریشن سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں پاکستان ریلوے کی جانب سے شہری انتظامیہ، پولیس اور رینجرز کی مدد کے ساتھ کیا جارہا ہے۔

واگزار کروائی گئی زمین سے لوگوں کے بےدخلی سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ سندھ حکومت کا ہے اور وہ ہی ان افراد کو متبادل جگہ فراہم کرے گی۔

کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نفاذ کے لیے ایک ٹاسک فورس بھی بنائی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور تا کراچی ریلوے ٹریک بچھانے کیلئے پاک چین معاہدہ

کراچی شہر میں صبح سے ہی پاکستان ریلوے کے انسداد تجاوزات شعبے کے ملازمین ہیوی مشینری کے ساتھ کے آر سی کے روٹ پر کنکریٹ سے بنے گھروں کو بھی گرانے کے لیے مصروف رہے۔

واگزار کروائی گئی زمین سے بے گھر ہونے والے ایک متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ ’متعلقہ حکام نے ایک رات قبل ان کے پاس آئے اور تمام سامان وہاں سے ہٹانے کا کہا، تاہم اس کام کے لیے وقت دیا جانا چاہیے تھا لیکن اگلے ہی روز صبح میں تمام جھونپڑیوں کو مسمار کردیا گیا۔

ان جھونپڑیوں اور کچی آبادیوں میں رہنے والے متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ اس وقت وہ تمام لوگ روزے سے ہیں، تاہم حکام کو اس آپریشن کا آغاز عید کے بعد کرلینا چاہیے تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں