کے الیکٹرک نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

اپ ڈیٹ 29 مئ 2019
یہ اضافہ ملک بھر میں یکساں ٹیرف کی پالیسی کے تحت کنزیومر اینڈ ٹیرف کے لیے کیا گیا—فائل فوٹو: اے اف پی
یہ اضافہ ملک بھر میں یکساں ٹیرف کی پالیسی کے تحت کنزیومر اینڈ ٹیرف کے لیے کیا گیا—فائل فوٹو: اے اف پی

کراچی: کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے توانائی کی قیمتوں پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے اس میں اضافہ کردیا گیا جس کا آئندہ ماہ سے اطلاق ہوگا۔

توانائی کمپنی میں موجود ذرائع نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نئے قیمتوں کے تحت 301 سے 400 یونٹس استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے 16 روپے فی یونٹ اور 400 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے فی یونٹ قیمت 18 روپے ہوجائے گی۔

کے الیکٹرک ترجمان نے بتایا کہ وزارت توانائی نے 22 مئی کو نظرِ ثانی شدہ قیمتوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 55 پیسے اضافہ منظور

ان کا کہنا تھا کہ 300 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا اور یہ اضافہ ملک بھر میں یکساں ٹیرف کی پالیسی کے تحت کنزیومر اینڈ ٹیرف کے لیے کیا گیا۔

کے الیکٹرک ترجمان کا کہنا تھا کہ 'وزارت توانائی کے 22 مئی 2019 کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے لیے جاری کردہ ایس آر اوز کے شرائط و ضوابط کے مطابق نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے اس میں اضافہ کردیا گیا جو آئندہ ماہ سے قابلِ عمل ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ قیمتوں کے نئے حکم نامے کے تحت کچھ شرائط و ضوابط پر نظرِ ثانی کی گئی ہے جس میں استعمال کے وقت (ٹی او یو) کا اطلاق بھی شامل ہے جس میں پیک آور اور پیک آور کے علاوہ استعمال ہونے والی بجلی کی قیمت اس حساب سے لی جاتی ہے، اس کے علاوہ یہ کہ بینک چارجز اور میٹر رینٹ اب صارفین سے نہیں لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: 'کے الیکٹرک' کو 150 میگاواٹ اضافی بجلی فراہمی کی منظوری

ترجمان کے الیکٹرک کا مزید کہنا تھا کہ نئی 'اے3 جنرل سروسز' ٹیرف کیٹیگری متعارف کروائی گئی ہے اور لائف لائن صارفین اور صنعتی صارفین کے لیے مقررہ میعار میں بھی نظرِ ثانی کردی گئی۔

علاوہ ازیں انڈسٹریل سپورٹ پیکج کے تحت صنعتی صارفین کوفراہم کی جانے والی 3 روپے فی یونٹ کی رعایت کو کنزیومر اینڈ ٹیرف میں ضم کردیا گیا اوراب اسے علیحدہ سے بجلی کے بلوں میں نہیں لکھا جائے گا۔


یہ خبر 29 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں