آرمی چیف کی افغان مشیر قومی سلامتی سے ملاقات، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال

اپ ڈیٹ 30 مئ 2019
افغان مشیر قومی سلامتی، وزیر داخلہ مسعود اندرابی اور دیگر حکام پر مشتمل وفد نے راولپنڈی کا دورہ کیا —تصویر بشکریہ آئی ایس پی آر
افغان مشیر قومی سلامتی، وزیر داخلہ مسعود اندرابی اور دیگر حکام پر مشتمل وفد نے راولپنڈی کا دورہ کیا —تصویر بشکریہ آئی ایس پی آر

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور افغانستان کے مشیر قومی سلامتی حمداللہ محب کے درمیان ہونے والی ملاقات میں افغان مفاہمتی عمل اور سرحد کے انتظامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’افغانستان کے مشیر قومی سلامتی حمداللہ محب نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، خطے میں امن و استحکام، پاک-افغان سرحد کے انتظامی امور بالخصوص افغان مفاہمتی عمل کے حوالے سے گفتگو کی گئی‘۔

یہ بیان آرمی چیف کی دعوت پر حمداللہ محب کی سربراہی میں افغان وفد کے ایک روزہ دورہ راولپنڈی کے ایک روز بعد جاری کیا گیا، جس میں افغان وزیر داخلہ مسعود اندرابی اور دیگر حکام بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بہتر تعلقات پاکستان اور افغانستان کیلئے فائدے مند ہوں گے، زلمے خلیل زاد

اطلاعات کے مطابق راولپنڈی میں وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے بھی شرکت کی۔

افغان حکام کے اس دورے کے بعد ممکنہ طور پر افغان صدر اشرف غنی اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔

واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی کو دورہ پاکستان کی دعوت اس وقت دی گئی تھی جب انہوں نے 5 مئی کو وزیراعظم عمران خان کو مذاکراتی عمل، سیکیورٹی اور باہمی اقتصادی تعاون کے بارے میں گفتگو کے لیے فون کیا تھا۔

حکام کے مطابق افغان صدر نے اسلام آباد کے دورے کی دعوت قبول کی تھی جس میں باہمی دلچسپی کے تمام امور پر جامع طور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

حمد اللہ محب کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر روابط میں ایک قسم کی بحالی کی جانب اشارہ کرتا ہے جو گزشتہ برس نومبر سے جمود کا شکار تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور افغانستان قیدیوں کے تبادلے پر رضامند، افغان سفیر کا دعویٰ

خیال رہے کہ نومبر میں دونوں ممالک کے درمیان آخری اعلیٰ سطح کا رابطہ افغانستان پاکستان ایکشن پلان برائے امن و یکجہتی کے فورم پر ہوا تھا جس میں دونوں ممالک نے پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی کے بارے میں بات چیت کی تھی۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا اور طالبان کے درمیان دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں تعطل آچکا ہے، مذاکرات میں یہ رکاوٹ بین الافغان بات چیت کے آغاز اور تشدد میں کمی کے معاملات کے حوالے سے ہے۔

دوسری جانب طالبان کی جانب سے ان دونوں مسائل کو افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے وقت مشروط کیا جاتا ہے۔


یہ خبر 30 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں