پاکستان کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج بلے باز آصف علی کی بیٹی گزشتہ ماہ کینسر کے خلاف طویل جنگ لڑنے کے بعد انتقال کرگئی تھیں مگر پھر بھی وہ ورلڈکپ میں گرین شرٹس کی نمائندگی کے لیے تیار ہوگئے۔

اب انہوں نے بتایا کہ آخر انہوں نے 19 ماہ کی بیٹی کے انتقال کے المناک واقعے کے بعد کیسے عالمی کپ میں پاکستان کی نمائندگی کا فیصلہ کیا۔

27 سالہ بلے باز گزشتہ ماہ انگلینڈ کے خلاف ایک روزہ سیریز کے بعد بیٹی دعا فاطمہ کے انتقال کے بعد وطن واپس لوٹے تھے۔

آصف علی کی بیٹی میں گزشتہ سال کینسر کے مرض کی تشخیص ہوئی تھی اور وہ اس موذی مرض کی چوتھی اسٹیج پر تھی جس پر انہیں علاج کے لیے امریکا لے جایا گیا تھا۔

دعا فاطمہ کا انتقال امریکا میں ہی دوران علاج ہوا تھا۔

آصف علی ورلڈ کپ کے ابتدائی اسکواڈ میں شامل نہیں تھے مگر انگلینڈ کے خلاف 2 نصف سنچریوں کی بدولت انہیں حتمی ٹیم میں شامل کیا گیا۔

ایک انٹرویو میں آصف علی نے بتایا 'مجھے میری بیٹی کی بیماری میں پاکستان سپر لیگ کے بارے میں بتایا گیا، یہ دل توڑ دینے والی خبر تھی مگر میرا خاندان اس مشکل وقت میرے ساتھ کھڑا رہا'۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ نے انہیں بیٹی کی بیماری سے لڑنے میں مدد دی 'خاندان کے سپورٹ نے مجھے قائل کیا کہ مجھے اپنے ملک کے لیے کھیلنا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا 'گھروالوں نے مجھے کہا کہ ملک کے لیے کھیلنے کا موقع ضائع نہ کرو کیونکہ چند خوش قسمت افراد کو ہی یہ موقع ملتا ہے'۔

آصف علی جارح مزاج بلے باز ہیں جن کو سابق پاکستانی کپتان مصباح الحق نے تلاش کیا تھا اور انہیں اننگ کے آخر میں تیزرفتاری سے رنز بنانے کا کردار سونپا گیا۔

آصف علی نے کہا 'میں اپنے کردار کے حوالے سے فکرمند نہیں کیونکہ میں ھالات کے مطابق کھیلتا ہوں'۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ورلڈکپ کے میزبان انگلینڈ کے خلاف پیر کو حاصل ہونے والی کامیابی سے پاکستان کو آگے بڑھنے کا حوصلہ ملے گا۔

ان کا کہنا تھا 'انگلینڈ کو ہرانا زبردست رہا، انگلینڈ کی بیٹنگ لائن بہت مضبوط ہے تو یہ کامیابی بہت اہم ہے، اب ٹیم کا حوصلہ بلند ہے اور اگلے میچز میں اس کے ساتھ میدان میں اتریں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں