سپریم کورٹ: ڈیم فنڈ سے نیشنل بینک میں سرمایہ کاری کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 14 جون 2019
سرمایہ کاری کا فیصلہ فیصلہ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
سرمایہ کاری کا فیصلہ فیصلہ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز کی تعمیر کے لیے دیے گئے 10 ارب 60 کروڑ روپے کی رقم سے ایک ہفتے کے لیے نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) میں سرمایہ کاری کرنے کے احکامات دے دیے۔

نیشنل بینک نے 12.6 فیصد شرح سود دینے کی پیشکش کی ہے اور مذکورہ رقم ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری کے لیے 19 جون کو ہونے والی نیلامی تک بینک کے پاس رہے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا فیصلہ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیا جو دیامر بھاشا اور مہمنڈ ڈیم کے معاملے کی سماعت کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیم فنڈ کی مد میں سپریم کورٹ کو یومیہ ایک کروڑ روپے کا نقصان

قبل ازیں اسٹیٹ بینک کے نمائندے نے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری کی نیلامی 19 جون کو ہوگی جس کے بعد مرکزی بینک عدالت کی منظوری کے بعد ڈیم فنڈ کی سرمایہ کاری کرسکے گا۔

انہوں نے وضاحت دی تھی کہ 3 ماہ کے لیے شرح سود 12.7 فیصد، 6 ماہ کے لیے 12.8 اور ایک سال کے لیے 13 فیصد ہوگی۔

جس پر ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری کے لیے شرح سود کے تعین ہونے تک عدالت نے ڈیم فنڈز سے نیشنل بینک آف پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

محسن داوڑ

سپریم کورٹ کے ایک دوسرے بینچ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مفتی معصب بہاؤالدین کی درخواست پر شمالی وزیرستان کے حلقہ این اے 48 سے کامیاب اور پشتون تحفظ موومنٹ کی حمایت کرنے والے رکنِ قومی اسمبلی محسن جاوید داوڑ کو نوٹس بھجوادیا۔

خیال رہے کہ محسن داوڑ شمالی وزیرستان میں مسلح فوج کی چیک پوسٹ پر حملے کے لیے اشتعال دلانے کے الزام میں گرفتار ہیں۔

مزید پڑھیں: اراکین اسمبلی محسن داوڑ، علی وزیر کی نااہلی کیلئے درخواست دائر

سینئر وکیل کامران مرتضیٰ کے ذریعے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ حلقے میں انتخابات کے دوران محسن داوڑ کے حمایتیوں کی دھمکیوں کے نتیجے میں خواتین کو ووٹ ڈالنے نہیں دیا گیا جس کے باعث صرف 9.39 فیصد خواتین نے ووٹ ڈالے۔

درخواست میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ مقامی انتظامیہ نے محسن داوڑ کی یقینی کامیابی کے مذموم مقاصد کے تحت حلقے میں خوف کا ماحول تشکیل دے دیا تھا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ووٹوں کی گنتی مخالف امیدوار کے پولنگ ایجنٹس کی غیر موجودگی میں ہوئی اور ان میں اکثریت کو پولنگ کے اوقات کے دوران اپنے فراض بھی انجام نہیں دینے دیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں