قانونی ’بے قاعدگیوں‘ پر اورنج ٹرین کے انتظام و انصرام کا ٹھیکہ منسوخ

اپ ڈیٹ 23 جون 2019
چینی کمپنی کو مذکورہ ٹھیکہ 10 برس کے لیے دیا گیا تھا — فوٹو: بشکریہ حکومت پاکستان
چینی کمپنی کو مذکورہ ٹھیکہ 10 برس کے لیے دیا گیا تھا — فوٹو: بشکریہ حکومت پاکستان

لاہور: پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے میں ’بے قاعدگیوں‘ کے پیش نظر اس کے انتظام و انصرام کا ٹھیکہ منسوخ کردیا۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پنجاب ماس ٹرانزٹ اٹھارٹی (پی ایم ٹی اے) کے سربراہ بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فنڈز کی وجہ سے اورنج لائن ٹرین منصوبہ رکنا نہیں چاہیے، سپریم کورٹ

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ ہاؤس کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ اورنج لائن میٹرو ٹرین کو چلانے اور انتظامات سنبھالنے کے لیے چینی کمپنی کو تفویض کردہ تقریباً 60 ارب روپے کا ٹھیکہ قانونی اور تکنیکی بنیادیوں پر منسوخ کیا گیا۔

چینی کمپنی کو مذکورہ ٹھیکہ 10 برس کے لیے دیا گیا تھا۔

اس حوالے سے بتایا گیا پی ایم ٹی اے کے سابق مینجنگ ڈائریکٹر سبطین فضل حلیم نے ٹھیکے کی دستاویزات تیار کروائی تھیں اور 6 ماہ قبل ہی ان کی مدت پوری ہوئی تھی۔

بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر انہیں مزید توسیع نہیں دی گئی۔

مزیدپڑھیں: سپریم کورٹ کا اورنج لائن ٹرین منصوبہ 20مئی تک مکمل کرنے کا حکم

ذرائع نے انکشاف کیا کہ اورنج لائن ٹرین کو چلانے اور اس کے انتظامات سنبھالنے سے متعلق ٹھیکے کے قوائد و ضوابط کو متعلقہ حکام سے منظور نہیں کرایا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ چینی کمپنی کو منتخب کرنے کے بعد اس کی منظوری لے لی گئی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ اتھارٹی کے مختلف محکموں اور اداروں نے ٹھیکے کے قانونی اور مالیاتی شعبوں کا جائزہ لیا جبکہ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) نے گذشتہ ہفتے ٹھیکہ منسوخ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ماتحت کمیٹی کے چیئرمین نے بھی ٹھیکہ تفویض کرنے کے عمل میں بعض مسائل کی جانب اشارہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تکمیل کا ٹائم فریم طلب

ذرائع نے بتایا کہ ’اورنج ٹرین منصوبے کے انتظام و انصرام چلانے کے لیے ٹھیکے کی مدت 5 برس تھی لیکن چینی کمپنی کو 10 برس کا ٹھیکہ دے دیا گیا علاوہ ازیں آپریشنل اخراجات بھی غیر معمولی زیادہ تھے جبکہ پورا منصوبہ صوبائی حکومت کی ملکیت ہے، یہاں تک کہ ٹرین بھی پنجاب کی ملکیت ہے‘۔

خیال رہے کہ پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (پی ایم ٹی اے) کو از سرنو ترتیب دیا گیا ہے جس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ، 2 اراکین قومی اسمبلی، 4 اراکین صوبائی اسمبلی، سیکریٹری فنانس اور ٹرانسپورٹ، پی ایند ڈی چیئرمین اور سابق ٹرانسپورٹ سیکریٹری شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں