آج کل مردوں میں بانجھ پن کی بڑی وجہ سامنے آگئی

24 جون 2019
یہ دعویٰ نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

آج کل کے مردوں میں بانجھ پن کی شرح بہت زیادہ کیوں بڑھ گئی ہے؟ اس کی وجہ درحقیقت نوجوانوں میں پائی جانے والی ایک عام عادت میں چھپی ہے۔

اور وہ عادت ہے نیند کی کمی یا کم سونا۔

یہ دعویٰ نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

آراہوس یونیورسٹی کی تحقیق مین کہا گیا کہ اگر مرد حضرات بچوں کے خواہشمند ہیں تو انہیں بستر پر رات ساڑھے 10 بجے تک لیٹ جانا چاہیے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو مرد جلد سونے کے لیے لیٹ جاتے ہیں، ان میں بانجھ پن کا خطرہ رات ساڑھے 11 بجے یا اس کے بعد سونے والے افراد کے مقابلے میں 4 گنا کم ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی جسمانی مدافعتی نظام کو زیادہ متحرک کردیتی ہے جو اسپرم کے معیار پر حملہ آور ہوجاتا ہے، جبکہ مردوں پر جسمانی اور نفسیاتی دباﺅ بھی بڑھ جاتا ہے، جس سے بھی شادی کے بعد بچوں کی پیدائش کے امکانات متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق کے نتائج موجودہ عہد کے حوالے سے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں جب متعدد افراد رات گئے تک ٹیلیویژن یا اسمارٹ فونز میں مصروف رہتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران 104 مردوں کے طرز زندگی جیسے نیند کی عادات کا جائزہ 2 سال تک لیا جن کی عمر اوسطاً 34 سال تھی اور پھر اس کا موازنہ مردوں کے اسپرم کے نمونوں سے کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جو مرد ساڑھے 10 سے ساڑھے 11 بجے کے درمیان سونے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں اسپرم کی کمزوری کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ بانجھ پن کی شرح میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ نیند کی کمی کے شکار مرد زیادہ تناﺅ کا شکار ہوتے ہیں، جس سے بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مناسب نیند سے بانجھ پن کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے اور اس حوالے سے ساڑھے 7 سے 8 گھنٹے کی نیند مثالی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج یورپین سوسائٹی آف ری پروڈکشن اینڈ ایمبرولوجی کانفرنس میں پیش کی گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں