سعودی عرب سے موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی رواں ماہ شروع ہوگی

اپ ڈیٹ 02 جولائ 2019
سعودی عرب نے گزشتہ برس اکتوبر میں پاکستان کے لیے اقتصادی تعاون پیکج کا اعلان کیا تھا— فائل فوٹو: ٹوئٹر
سعودی عرب نے گزشتہ برس اکتوبر میں پاکستان کے لیے اقتصادی تعاون پیکج کا اعلان کیا تھا— فائل فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد: پاکستان سعودی عرب سے رواں ماہ موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی وصول کرنا شروع کردے گا۔

اس حوالے سے سعودی سفارتخانے سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر مالیت کی ماہانہ تیل کی فراہمی وصول کرنا شروع کردے گا، جو یکم جولائی سے موثر ہوگا‘، یہ فراہمی 3 برس تک جاری رہے گی اور کُل 9 ارب 90 کروڑ ڈالر مالیت کا تیل فراہم کیا جائے گا۔'

واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے گزشتہ برس اکتوبر میں پاکستان کے لیے اقتصادی تعاون پیکج کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں 3 ارب ڈالر ادائیگیوں کے توازن کی سپورٹ کے لیے تھے جبکہ پیکج میں موخر ادائیگیوں پر تیل کی درآمدات بھی شامل تھی۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب سے پیکیج کی مد میں تیل کی فراہمی کا آغاز جنوری سے متوقع

بیان کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان یہ معاہدے 20 ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔

مذکورہ بیان میں کہا گیا کہ ’یہ پیکج مالی استحکام کا حصول اور اقتصادی چیلنجز کو ختم کرنے میں حکومت کی مدد کرنے، پاکستان میں جامع ترقی کرنے اور دونوں برادارنہ ممالک اور عوام کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کے ساتھ پاکستان کی معیشت کی حمایت کے لیے سعودی قیادت کی خواہش کا اظہار ہے‘۔

ادھر پاکستان کو امید ہے کہ سعودی امداد ادائیگیوں کے توازن پر دباؤ کو کم کرنے میں مدد دے گی، ابتدائی طور پر یہ امداد یکم جنوری سے آپریشنل ہونی تھی لیکن کچھ معاملات کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کیلئے سعودی عرب کا سب سے بڑا ’سرمایہ کاری پیکج‘ تیار

یہ پیش رفت ریاض کی جانب سے پاکستان برآمد کیے جانے والی پیٹرولیم مصنوعات کی ٹیسٹنگ میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگر) اور ہائیڈروکاربن ڈویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ پاکستان (ایچ ڈی آئی پی) کی وابستگی کی مخالفت کے بعد سامنے آئی، جس کی روشنی میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے لیبارٹری ٹیسٹ میں کچھ رعایت کی اجازت دی اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) سے درخواست کی کہ وہ آرامکو کی پروڈکٹ ٹریڈنگ کمپنی سے باقاعدہ معاہدہ کرے۔

اس معاہدے کے تحت پی ایس او ایل این جی کے علاوہ ہر ماہ 27 کروڑ ڈالر سے 27 کروڑ 40 لاکھ ڈالر مالیت کا خام تیل اور اس کی مصنوعات 12 ماہ کے قرض پر درآمد کرسکتا ہے، اس کے علاوہ 3 ارب 20 کروڑ کی مالی امداد آئندہ برس کے لیے بڑھائی جاسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں