پنجاب کے 10 سینئر پولیس افسران کی خدمات وفاق کو واپس
لاہور: پنجاب حکومت نے اعلیٰ عہدوں پر فائز 10 پولیس افسران کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد کو واپس کردیں۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق یکم جولائی کی شب جاری ہونے والے نوٹیفیکشن کے مطابق جن پولیس افسران کی خدمات وفاق کو واپس کی گئی ہیں ان میں ایک ایڈیشنل آئی جی، 6 ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جیز) اور 3 ایس ایس پیز شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی جی پنجاب کی تبدیلی کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل
ایک متاثرہ پولیس افسر نے حکومت پنجاب کے فیصلے کو ’سیاسی انتقام‘ قرار دے دیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ صوبائی حکومت کا مذکورہ فیصلہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نواز خان کو صوبے بھر میں اپنی ٹیم تشکیل دینے کے لیے لیا گیا۔
پنجاب حکومت نے عارف نواز خان سے مشاورت کے بعد ایک روز بعد ہی صوبے کے 11 ڈی آئی جیز کے تبادلے کردیے گئے۔
متعلقہ محکمے سے تعلق رکھنے والے ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا کہ پنجاب نے 10 پولیس افسران کی’الگ الگ وجوہات‘ کی بنیاد پر ان کی خدمات وفاق کو واپس کیں تاہم اس ضمن میں کوئی یکساں پالیسی شامل نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں: پنجاب: پولیس افسران کو 120 سال پرانے اختیارات واپس مل گئے
انہوں نے بتایا کہ 5 سینئر افسران سے ’ہم آہنگی‘ جیسے مسائل کا سامنا تھا جبکہ 2 افسران کے سابق آئی جی پی کے ’انتہائی منظور نظر‘ تھے اور دیگر افسران 'گڈبک' میں شامل نہیں تھے۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ شہزاد اکبر اور ایڈیشنل آئی جی پی عثمان ذکریا کی اہمیت حلقہ پولیس میں غیرمعمولی ہے اور ان کی تبادلے یا خدمات واپس کرنے پر بحث چھڑ گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب شہزاد اکبر ڈی آئی جی آپریشن لاہور تعینات تھے تب تحریک انصاف حکومت کی ایک خاتون قانون ساز اسمبلی کے ساتھ تنازع ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون رکن قومی اسمبلی نے ایک پولیس افسر کی ترقی کے لیے ڈی آئی جی آپریشن سے سفارش کی لیکن انہوں نے انکار کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں اساتذہ کے تبادلے کے لیے ای ٹرانسفر ایپ تیار
بعدازاں تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی نے اثر و رسوخ استعمال کرکے شہزاد اکبر کی خدمات وفاق کو واپس کردیں۔
ڈی آئی جی پنجاب ایلیٹ پولیس فورس احمد اسحٰق جہانگیر، ڈی آئی جی اسپیشل پروٹیکشن یونٹ سلطان احمد چوہدری، ڈی آئی جی وقاص نذیر، سٹی پولیس افسر (سی پی او) ملتان عمران محمود اور ڈی آئی جی ٹریننگ ڈاکٹر سلیمان سلطان رانا بھی ان افسران کی فہرست میں شامل ہیں جن کی خدمات وفاق کو واپس کی گئی۔











لائیو ٹی وی