'عمران خان، رانا ثنا اللہ کی جان سے کھیل رہے ہیں'

اپ ڈیٹ 03 جولائ 2019
رانا ثنا اللہ کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار وزیراعظم ہوں گے، مریم اورنگزیب — فوٹو: ڈان نیوز
رانا ثنا اللہ کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار وزیراعظم ہوں گے، مریم اورنگزیب — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے وزیراعظم عمران خان جیل میں قید رانا ثنا اللہ کی جان سے کھیل رہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر کو جیل میں علاج معالجے اور خوراک کی عدم فراہمی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کو بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے جبکہ انہیں خوراک اور ادویات بھی نہیں دی جارہیں۔

ایک اور موقع پر مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ لیگی رہنما قلب، شوگر اور دیگر امراض میں مبتلا ہیں۔

مزید پڑھیں: منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

اپنے ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان رانا ثنا اللہ کی جان کے ساتھ کھیل رہے ہیں، اگر لیگی رہنما کو کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار وزیراعظم ہوں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ رانا ثنا اللہ کو ادویات اور خوراک کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

مریم اونگزیب نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتقام کی آگ میں ایسے کام نہ کریں جس پر کل انہیں پچھتانا پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کو ذہنی اذیت دے کر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

رانا ثنا اللہ کی گرفتاری

یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے لاہور سے گرفتار کیا تھا۔

ترجمان اے این ایف ریاض سومرو کے مطابق رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئی، جبکہ ابھی اس کی نوعیت اور وزن کا تعین کیا جارہا ہے۔

ریاض سومرو نے کہا تھا کہ ریجنل ڈائریکٹوریٹ اے این ایف لاہور سے تفصیلات حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے، لیکن اے این ایف کسی کو بلاوجہ گرفتار نہیں کرتی۔

اے این ایف حکام کا کہنا تھا کہ فورس کمانڈر بریگیڈیئر خالد محمود تحقیقاتی عمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو اے این ایف نے گرفتار کرلیا

ذرائع کے مطابق رانا ثنااللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد - لاہور موٹر وے سے گرفتار کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ سے ان کا رابطہ ہوا تھا اور وہ سکھیکی کے علاقے سے لاہور روانہ ہورہے تھے جہاں انہیں ایک اجلاس میں شرکت کرنا تھی۔

ذرائع کے مطابق رانا ثنا اللہ سے چند روز قبل سرکاری سیکیورٹی بھی واپس لے لی گئی تھی جس کے حوالے سے انہوں نے قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کو بھی تحریری طور پر آگاہ کردیا گیا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے رانا ثنااللہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اس کو انتقامی کارروائی قرار دیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ رانا ثنا اللہ کو ان کے واضح اور دلیرانہ مؤقف کی وجہ سے گرفتار کیا گیا جس کے پیچھے 'جعلی اعظم' ہیں۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے سینئر رہنما رانا ثنااللہ کو رواں سال مئی میں پنجاب کا صدر مقرر کیا گیا تھا جبکہ وہ شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دوران پنجاب کے وزیر قانون بھی تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Zahid Husain Jul 03, 2019 02:19pm
I fail to understand how every politician becomes victim of dread diseases once he / she is put behind the bars....