چین میں شدید زلزلوں سے 89 افراد ہلاک
لین ژاؤ: شمالی چین میں پیر کے روز زلزلوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 89 ہوگئی ہے جبکہ 600 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق گانسو صوبے میں پیر کی صبح پیش آنے والے زلزلوں کی شدت 5.9 اور 5.6 ریکارڈ کی گئی جسکے بعد مٹی کے تودے گرگئے جنکی وجہ سے گھروں کے گرنے سے ہلاکتیں پیش آئیں۔
ڈنگزی صوبے کی حکومت نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ تاحال 14 افراد لاپتہ بھی ہیں جنکی تلاش جاری ہے۔
صوبائی قدرتی آفات سے متعلق ادارے کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ زلزلوں سے 1200 عمارتیں مسمار ہوچکی ہیں جبکہ 21000 شدید متاثر ہوئی ہیں۔ اہلکار کے مطابق 371 آفٹر شاکس بھی ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔
ژنہوا نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ وہ سوکر اٹھے ہی تھے کہ ایک زور دار آواز ہوئی جسکے بعد وہ فوری طور پر گھر سے باہر چلے گئے، بعد میں آفٹر شاکس کے باعث ان کا گھر مسمار ہوگیا۔
ایجنسی کے مطابق متاثرہ علاقوں میں تقریباً تین ہزار فائر فائٹرز، فوجی، پولیس اور مقامی حکومتی اہلکار کام کررہے ہیں تاہم گزشتہ روز بارش کے باعث ان کو دشواری کا سامنا ہے۔
ڈنگزی کے نائب ناظم نے سی سی ٹی وی کو بتایا کہ وہ جائے وقوع کی جانب روانہ ہوگئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں گھروں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے جبکہ متعدد اب استعمال کے قابل نہیں رہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر زلزلے کی شدت 5.9 تھی، جس کا مرکز 151 کلومیٹر دور 9.8 کلومیٹر کی گہرائی میں گانسو صوبے کے مغرب میں بی ایڈاؤ تھا۔
چین کی زلزلے سے متعلق انتظامیہ کا کہنا تھا کہ آج کے زلزلے انہی فالٹ لائنز پر پوئے تھے جہاں 21 جولائی 1654 کو 8.0 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا تھا۔
چین کے مغربی حصے کا متعدد علاقہ زلزلوں کی زد میں رہتے ہیں۔
بڑوسی صوب سنچیان میں رواں سال کے آغاز میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ پانچ سال قبل اسی صوبے میں ایک خوفناک زلزلے کے دوران 90،000 افراد مارے گئے تھے۔