بھارت سے تمام غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کردیا جائےگا، وزیر داخلہ

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2019
غیر ملکی تارکین وطن کی نشاندہی کے لیے شمال مشرقی ریاست آسام میں  مشق سالوں سے جاری ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
غیر ملکی تارکین وطن کی نشاندہی کے لیے شمال مشرقی ریاست آسام میں مشق سالوں سے جاری ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

نئی دہلی: بھارتی وزیرداخلہ نے کہا ہے کہ پورے ملک میں غیر قانونی تارکین وطن کی نشاندہی کر کے انہیں ملک بدر کردیا جائے گا۔

ناقدین کی رائے میں اس مہم سے مذہبی تناؤ میں اشتعال پیدا ہوگا اور مسلمانوں کو مزید تنہا کیا جائے گا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی مسلمان اکثریت سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی تارکین وطن کی نشاندہی کے لیے شمال مشرقی ریاست آسام میں مشق سالوں سے جاری ہے۔

لیکن بھارت کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارتی حکومت نے اس میں سنجیدگی دکھائی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: آسام کے 40 لاکھ باشندے بھارتی شہریت سے محروم

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمان میں بتایا کہ حکومت آسام میں اپنی کوششوں کو محدود نہیں رکھے گی بلکہ غیر قانونی تارکین وطن پر سختی کی جائے گی۔

بھارتی ایوانِ بالا راجیہ سبھا میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ’ غیر قانونی تارکین وطن ملک کے ہر حصے میں رہائش پذیر ہیں جنہیں قانون کےمطابق ملک بدر کیا جائے گا‘۔

ہندو انتہا پسند سمجھے جانے والے بھارتی وزیر داخلہ، جو بھارتی وزیراعظم نریند مودی کا متبادل سمجھے جارہے ہیں نے انتخابی مہم کے دوران غیر قانونی تارکین وطن کو ’دیمک‘ قرار دیا جو آسام کے وسائل کو کھا رہے ہیں۔

ناقدین نے نریندر مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی کو مسلم اقلیت کے خلاف تعصب برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف مہم مسلمانوں کے خلاف ہے اور اس کے ساتھ ہی خبردار بھی کیا تھا کہ مسلمان برادری کو مزید تنہا کرنے سے گریز کیا جائے۔

مزید پڑھیں: بھارت: آسام میں ایک کروڑ 30 لاکھ شہریوں کی رجسٹریشن منسوخ

تاہم بی جے پی اس تنقید کو رد کرتے ہوئے موقف اپناتی ہے کہ وہ کسی بھی گروہ کو خوش کرنے کے خلاف ہے۔

بھارت میں آنے والے غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف اقدامات میں حکومت ایک قانون لانے کی کوشش کررہی ہے جس سے پاکستان سمیت ہمسایہ ممالک میں موجود مذہبی اقلیتوں کے لیے بھارتی شہریت کا حصول آسان ہوجائے۔

دوسری جانب بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے شہریوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے دیے گئے حکم کے بعد آسام کے شہری اپنی شہریت کا ثبوت دینے کے لیے سخت مشکلات کا شکار ہیں۔

شہریوں کی یہ فیرست 31 جولائی کو جاری کی جائے گی اس قسم کی ایک فہرست گزشتہ برس جولائی میں جاری کی گئی تھی جس میں 3 کروڑ 10 لاکھ کی آبادی میں سے 40 لاکھ افراد کو غیر قانونی تارکین وطن قرار دے دیا تھا۔

تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اس عمل سے بڑی تعداد میں غریب مسلمان بے ریاست ہوجائیں گے۔


یہ خبر 18 جولائی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں