صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا امکان مسترد

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2019
اپوزیشن  نے اپنے فیصلے پر قائم رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے—تصویر بشکریہ فیس بک
اپوزیشن نے اپنے فیصلے پر قائم رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے—تصویر بشکریہ فیس بک

اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے دستبرداری اختیار کرنے کو خارج از امکان قرار دے کر اعلان کیا ہے کہ یہ تبدیلی ناگزیر ہے۔

اس عزم کا اظہار سینیٹرز کے ایک اجلاس میں کیا گیا جس میں اپوزیشن کے 66 سینیٹرز میں سے 54 نے شرکت کی، تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ تعداد خفیہ رائے شماری کی صورت میں سینیٹ چیئرمین کو ہٹانے کے لیے کافی ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے طاقت کے اظہار کے لیے بلائے گئے اجلاس کی سربراہی سینیٹ میں اپوزیشن رہنما راجہ ظفرالحق نے کی۔

اس ضمن میں باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اپوزیشن نے اپنے فیصلے پر قائم رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور اپنے لفظوں میں حکومت کی جانب سے گمراہ کن مہم کی تردید کی۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ آئندہ ہفتے ہوگی

اپوزیشن نے اپنے سینیٹرز کو بیرونِ ملک سفر نہ کرنے کی ہدایت کی جبکہ اجلاس میں صادق سنجرانی کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن کو لکھے گئے خط میں کیے گئے اس دعوے کو بھی مسترد کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پہلے سے طلب کیے گئے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش نہیں کی جاسکتی۔

دوران اجلاس اپوزیشن نے اس بات کا بھی فیصلہ کیا کہ جمعے (آج) سینیٹ کی اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں اور قانونی ماہرین کے اجلاس کے بعد مذکورہ خط کا جواب بھی دیا جائے گا۔

علاوہ ازیں اس اجلاس میں راجا ظفرالحق نے صادق سنجرانی کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے حکمتِ عملی کی تفصیلات بتائیں۔

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ ’سینیٹ کے وقار کی حفاظت کرنا صرف اپوزیشن کی ذمہ داری نہیں، حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ کہ وہ تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنا دیں گے اس بات کا اعتراف ہے کہ وہ ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہے‘۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کے خلاف ریکوزیشن پر اعتراضات درست نہیں، مسلم لیگ (ن)

بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ اگر حکومت تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کا یقین ہے تو وہ یہ تحریک واپس لینے کے لیے اپوزیشن کو قائل کرنے کی کوشش کیوں کررہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب چیئرمین سینیٹ اراکین کا اعتماد کھو چکے ہیں تو انہیں رضاکارانہ طور پر خود ہی استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

دوسری جانب مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر مشاہداللہ کا کہنا تھا کہ کوئی دھمکی کارگر نہیں ہوگی اور اپوزیشن متحد رہے گی، سینیٹ چیئرمین کی برطرفی موجودہ حکومت کی بے دخلی کی شروعات ہوگی۔

اس ضمن میں اپوزیشن کے متفقہ امیدوار حاصل بزنجو کا کہنا تھا ایوان میں اپوزیشن اراکین کی تعداد کو کم کرنے کی کوشش ناکام ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

انہوں نے وزیراعظم پر الزام عائد کیا کہ وہ آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں، کسی کو بھی آئین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور آئین اور قوانین کا احترام لازم ملحوظ خاطر رہنا چاہیے۔


یہ خبر 19 جولائی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں