جسم سے پیشاب کا اخراج بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ گردے اضافی پانی اور کچرے کو خون سے فلٹر کرتا ہے اور اسے مثانے میں منتقل کردیتا ہے۔

اوسطاً ایک فرد روزانہ چار سے چھ بار پیشاب کرتا ہے اور چار گھنٹے کے اندر ایک چکر لگ ہی جاتا ہے۔

تاہم جب پیشاب کرتے وقت ہر بار جلن اور تکلیف کا احساس ہو تو یہ خطرے کی گھنٹی ضرور ہوسکتی ہے۔

درحقیقت یہ مختلف امراض کی علامت ہوسکتی ہے جو درج ذیل ہے۔

پیشاب کی نالی میں سوزش

پیشاب کی نالی میں سوزش یا انفیکشن بہت زیادہ تعداد میں بیکٹریا جمع ہونے کے نتیجے میں ہوتا ہے، جسم کا یہ حصہ گردوں سے مثانے تک آتا ہے جس کے نتیجے میں پیشاب کرتے ہوئے جلن اور تکلیف کا احساس ہوسکتا ہے، اس کی دیگر علامات میں زیادہ پیشاب آنا، پیشاب میں جھاگ یا خون، بخار، بدبودار پیشاب، پہلو اور کمر میں تکلیف۔

مثانے کا انفیکشن

مثانے میں انفیکشن کے نتیجے میں ورم ہوسکتی ہے جس کے نتیجے میں پیشاب میں جلن، پیشاب کرنے میں مشکل، مثانے اور ارگرد کے حصے میں تکلیف، رات کو معمول سے زیادہ پیشاب آنے جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔

گردوں میں پتھری

گردوں میں پتھری کیلشیئم یا یورک ایسڈ کے اجتماع کا نتیجہ ہوتا ہے اور بہت تکلیف دہ مرض ثابت ہوتا ہے، پیشاب میں جلن کے ساتھ ساتھ پہلو اور کمر میں درد، پیشاب کی رنگت گلابی یا بھوری ہوجانا، جھاگ دار پیشاب، قے، دل متلانا، درد کی شدت میں تبدیلی آنا، بخار، ٹھنڈ محسوس ہونا اور معمول سے کم مقدار میں پیشاب آنا۔

کیمیکل کی حساسیت

کئی بار مخصوص کیمیکلز جیسے پرفیوم وغیرہ جسمانی ٹشوز کو متاثر کرتے ہیں، جس سے پیشاب کرتے ہوئے جلن کا احساس ہوتا ہے۔

مخصوص ادویات

مخصوص ادویات کا استعمال مثانے کے ٹشوز کو متاثر کرتا ہے جس کے باعث پیشاب کرتے ہوئے تکلیف اور جلن کا احساس ہوتا ہے، اگر کوئی نئی دوا کھانے سے اس طرح کی علامات کا سامنا ہو تو یہ دوا کا سائیڈ ایفیکٹ ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟

پیشاب میں تکلیف اور جلن کا تجربہ ہو اور یہ مسئلہ کئی دن تک برقرار رہے جبکہ اس کے ساتھ پیشاب میں خون، پہلو یا کمر میں درد، 24 گھنٹے سے زائد درد برقرار رہنا اور بخار جیسی علامات ہوں تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں