آٹو انڈسٹری کی فروخت میں کمی، ملازمتوں کو خطرہ

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2019
گذشتہ مالی سال کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں 7 فیصد کمی واقع ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی
گذشتہ مالی سال کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں 7 فیصد کمی واقع ہوئی — فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: آٹو انڈسٹری (گاڑی ساز صنعت) کی سیلز میں نمایاں کمی ہونے کی وجہ سے اس شعبے میں آئندہ چند ماہ کے دوران 10 سے 15 فیصد تک ملازمتیں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ شعبے میں مشکل وقت کے خطرے سے پہلے دوچار کیا جاچکا ہے جس کی بڑی وجہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی، 2.5 فیصد سے 7.5 فیصد تک فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے اور سخت معاشی حالات بتائے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ مالی سال کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں 7 فیصد کمی آئی تھی جس کے حوالے سے ماہرین کا ماننا ہے کہ رواں مالی سال مارکیٹ میں مزید 15 سے 20 فیصد کمی ہوگی۔

اس کی بڑی مثال ہونڈا اور ٹویوٹا گاڑی بنانے والی کمپنیاں 13سو سی سی انجن کی حامل گاڑیوں کی فرخت میں کمی کی وجہ سے اپنی پروڈکشن روکنے پر مجبور ہوئیں۔

مزید پڑھیں: معاشی بحران، بڑھتی قیمتوں سے گاڑیوں کی فروخت میں کمی

ان کمپنیوں کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی فروخت میں کمی کی وجہ سے ان کے پاس پہلے سے ہی غیر فروخت شدہ یونٹس موجود ہیں تاہم وہ ان یونٹس کی فروخت تک نئے یونٹس نہیں بناسکتے۔

ہونڈا اٹلس کارز پاکستان (ایچ اے سی پی) کے ایک عہدیدار نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ فروخت میں حال ہی میں کچھ اضافہ ہوا ہے تاہم وہ دیگر ماہ کی سیلز کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیلز میں کمی کا مطلب گاڑی سازوں کے منافع میں کمی ہے، جس سے براہ راست ٹیکس کی مد میں حکومتی آمدن بھی کم ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آٹو موٹو انڈسٹری کی سست رفتار تب تک ختم نہیں ہوسکتی جب تک حکومت ٹیکسز میں کمی نہ ہوجائے کیونکہ اس کی وجہ سے کمپنیوں کو گاڑی کی قیمتیں کم کرنے میں مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹویوٹا کی گاڑیوں کی قیمت میں 3 لاکھ روپے تک اضافہ

خیال رہے کہ پاکستان میں ہونڈا کا پلانٹ گذشتہ 12 روز سے بندش کا شکار ہے۔

ادھر ٹویوٹا بنانے والی انڈس موٹرز کمپنی (آئی ایم سی) نے اپنا پلانٹ ہفتے میں صرف 5 روز چلانے کا اعلان کیا تھا جبکہ پاک سوزوکی موٹر کمپنی نے اپنا پلانٹ بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ایک آٹو پارٹس سپلائر الماس حیدر کا کہنا تھا کہ پاک سوزوکی کمپنی درآمد شدہ گاڑیوں کے استعمال پر پابندی کی وجہ سے اپنے منافع میں زبردست اضافے کے لیے پر امید ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آٹو انڈسٹری حساس قیمت انڈسٹری ہے، جہاں قیمتوں کا بڑھنا یا کم ہونا گاڑیوں کی فروخت بڑھنے یا کم ہونے پر اثر انداز ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Shiv shankar Jul 25, 2019 10:37pm
اچھا ہے بند ہو جائیں تینوں کمپنیاں، عوام دشمن قیمتوں پر کاریں بیچنے والے اور حکومت کے ساتھ الیکشن کے موقع پر ساز باز کرکے سادہ لوح عوام کو دھوکا دینے پر ان کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہئے۔ دنیا جہان کی تھرڈ کلاس گاڑیاں یہ یہاں پر آ کر بیچتے ہیں۔ اور اگر پلانٹ بند ہو بھی گیا تو کون سی آفت آ جائے گی۔ تیرہ سو سی سی گاڑی خریدنا کون سا عام آدمی کے بس کی بات ہے۔ انہی کمپنیوں نے حکومت پر دبائو ڈال کر پیسے کھلا کر جاپان سے درآمد ہونے والی سستی گاڑیوں پر اتنی پابندیاں اور ایس آر اوز لگوائے کہ یہ بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہی ہوگئی ہیں اب تو !