اسلام آباد ہائیکورٹ نے مفتاح اسمٰعیل کی عبوری ضمانت منظور کرلی

اپ ڈیٹ 26 جولائ 2019
مفتاح اسمٰعیل نے سندھ ہائی کورٹ سے بھی ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
مفتاح اسمٰعیل نے سندھ ہائی کورٹ سے بھی ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی گرفتاری سے بچنے کے لیے دائر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے 2 مختلف درخواستوں کی سماعت کی، جس میں مفتاح اسمٰعیل کے علاوہ احتساب عدالت کے سابق جج محمد ارشد ملک کے ویڈیو لیک کیس میں نامزد ناصر جنجوعہ کی عبوری ضمانت بھی منظور کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ویڈیو لنک تنازع سے متعلق درج کروائی گئی ایف آئی آر میں جج ارشد ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پرانے واقف کار میاں طارق نے خفیہ طور پر ان کی ’غیر اخلاقی‘ ویڈیو اس وقت بنائی جب وہ ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن جج ملتان تھے اور اس ویڈیو کو مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے افراد کو فروخت کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کیس: مفتاح اسمٰعیل کی گرفتاری کیلئے نیب کے چھاپے

انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ ناصر جنجوعہ، ناصر بٹ، خرم یوسف اور مہر غلام جیلانی پر مشتمل گروہ نے ان پر نواز شریف کی مدد کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔

ارشد ملک کے مطابق ملتان کی ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے خوف سے انہوں نے رواں برس 6 اپریل کو جاتی عمرہ میں نواز شریف اور یکم جون کو حسین نواز سے ملاقات کی جبکہ ساتھ ہی انہوں نے اپنی درخواست میں ان پر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد قرار دیے۔

بعدازاں درخواست سننے کے بعد بینچ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو نوٹس بھیجتے ہوئے سماعت 30 جولائی تک ملتوی کرنے کے ساتھ 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ناصر جنجنوعہ کی درخواست منظور کرلی۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ نے مفتاح اسمٰعیل کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی

دوسری جانب اسی بینچ نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی درخواست پر یکم اگست تک عبوری ضمانت منظور کرلی اس کے ساتھ نیب سے جواب بھی طلب کرلیا۔

درخواست میں مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ ’کوئی نیا ثبوت یا نئی تحقیقات اور نیب انکوائری میں کوئی تبدیلی نہ ہونے کے باجود نیب نے 15 جولائی کو درخواست گزار کو طلب کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایل این جی معاہدے کے وقت وہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے نان ایگزیکٹو چیئرمین کے طور پر کام کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان، مفتاح اسمٰعیل سمیت 7 افراد کا نام ای سی ایل میں شامل

اس عہدے کے تحت درخواست گزار کا کام ایگزیکٹو اور انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم، جو ٹینڈر کے عمل کا ذمہ دار ہوتا ہے، کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ہدایات پر عمل کرنا ہوتا تھا۔

سابق وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ وہ کسی بھی بولی کا جائزہ لینے کے ذمہ دار نہیں تھے اور نان ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہونے کی وجہ سے سربراہی ذمہ داریوں میں بھی ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں