جامعات کو بی اے،بی ایس سی پروگرام ختم کرنے کے فیصلے پر تحفظات

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2019
ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 2 سالہ ڈگری پروگرام ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا —فائل فوٹو: اے پی پی
ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 2 سالہ ڈگری پروگرام ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا —فائل فوٹو: اے پی پی

لاہور: ملک کی مختلف سرکاری جامعات وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے بی اے/بی ایس سی سے متعلق اس فیصلے کے خلاف مزاحمت کا ارادہ کررہی ہیں، جو لاکھوں طلبا کو بطور پرائیویٹ امیدوار ڈگری کے حصول سے دور کردے گا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ایچ ای سی کی جانب سے تمام سرکاری اور نجی جامعات اور منسلک کالجز کو حتمی ہدایت جاری کی گئی تھی کہ وہ 2 سالہ بی اے/بی ایس سی پروگرام کو ختم کردیں اور آئندہ تعلیمی سال سے ایسوسی ایٹ ڈگری (اے ڈی) پروگرامز شروع کریں۔

ساتھ ہی یہ سرکاری و نجی جامعات کو یہ بھی ہدایت کی گئی تھی کہ 2020 کے بعد ایم اے/ایم ایس سی پروگرامز کی آفر نہیں کرسکتیں۔

مزید پڑھیں: بی اے/بی ایس سی پروگرام کے خاتمے کیلئے ایچ ای سی کا حتمی نوٹس

اس کے علاوہ بی ایس پروگرامز آفر نہ کرنے والے ڈگری کالجز کے لیے ضروری ہے کہ نئے ایسوسی ایٹ ڈگری (اے ڈی) پروگرام کو شروع کرنے کے لیے اپنے موجودہ نظام کو تبدیل کریں لیکن اس کے لیے ابھی طریقہ کار کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔

ایسے کالجز میں تجویز کردہ پروگرام شروع کرنے کے لیے مبینہ طور پر مطلوبہ ضروریات اور اسٹاف نہیں ہے اور انہیں اپنی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے۔

تاہم ہائر ایجوکیشن کمیشن کا یہ اقدام اسٹیک ہولڈرز میں تشویش کی وجہ بنا ہوا ہے کیونکہ یہ بڑی تعداد میں ان طلبا کو گریجویشن یا ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے سے محروم کردے گا جو بطور پرائیویٹ امیدوار شامل ہوتے ہیں۔

تعلیمی حلقے ایچ ایس سی کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اعتراض کر رہے ہیں کہ تعلیمی اداروں کی صلاحیت کو بڑھائے بغیر نئے انداز پر منتقل ہونے کی ہدایت پر موثر طریقے سے عمل نہیں ہوسکے گا۔

انہوں نے یہ بھی زور دیا کہ جامعات اور کالجز کے پاس یہ صلاحیت بھی نہیں تھی کہ وہ سیمسٹرز سسٹم کی ضروریات کو پورا کرسکیں اور ابھی بھی مختلف تعلیمی ادارے مطلوبہ ضروری صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے سیمسٹر سسٹم پر عملدرآمد کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ایسے فیصلے راتوں رات نہیں لیے جاتے اور نہ ہیں بنیادی ضروریات کو پورا کیے بغیر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تمام ہائر ایجوکیشن انسٹی ٹیوشن کے وائس چانسلرز نے ایچ ایس سی کے چیئرمین طارق بانوری کے ساتھ ملاقات میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بہترین تعلیمی شعبہ کیسے منتخب کریں؟

اس حوالے سے کچھ شیخ الجامعات نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ انہوں نے ایچ ای سی کو بی اے/بی ایس سی اور ایم اے/ایم ایس سی پروگرامز کو مکمل طور پر ختم کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے تحریری طور پر لکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی کے چیئرمین کو بتایا گیا کہ یہ ان کے لیے ممکن نہیں ہے کہ وہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرامز کو شروع کریں کیونکہ ان کے پاس اس مقصد کے لیے مطلوب وسائل نہیں ہیں۔

وہ کہتے ہیں اس عمل سے سب سے زیادہ پرائیویٹ طلبا متاثر ہوں گے کیونکہ ان میں سے زیادہ تر لوگ معاشرے کے کم مراعت یافتہ طبقے سے آتے ہیں اور ان کے پاس اچھے اداروں کی سہولت نہیں ہوتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں