میر حاصل بزنجو کا سیاسی سفر

01 اگست 2019
میر حاصل بزنجو نے 2018 میں عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا — فائل فوٹو / ڈان
میر حاصل بزنجو نے 2018 میں عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا — فائل فوٹو / ڈان

چیئرمین سینیٹ کے آج ہونے والے انتخاب کے لیے اپوزیشن کی حکومت مخالف ’رہبر کمیٹی‘ نے متفقہ طور پر نیشل پارٹی (این پی) کے سربراہ سینیٹر میر حاصل خان بزنجو کو اپنا امیدوار نامزد کر رکھا ہے۔

بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل نال میں 3 فروری 1958 کو پیدا ہونے والے میر حاصل بزنجو، بلوچستان کے پہلے سیاسی گورنر اور بلوچ نظریات کے حامل میر غوث بخش بزنجو کے بیٹے ہیں۔

انہوں نے 87-1986 میں کراچی یونیورسٹی سے فلسفے میں بی اے آنرز کی ڈگری حاصل کی۔

11 اگست 1989 کو اپنے والد کی وفات کے بعد میر حاصل بزنجو نے پاکستان نیشنل پارٹی (پی این پی) میں شمولیت اختیار کی۔

وہ 1990 کے ضمنی انتخابات میں خضدار اور آواران سے پہلی بار رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

تاہم 1993 کے عام انتخابات میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: حاصل بزنجو چیئرمین سینیٹ کیلئے اپوزیشن کے متفقہ امیدوار نامزد

1997 میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم سے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے۔

اسی سال وہ بلوچستان نیشنل پارٹی کو چھوڑ کر منحرف اراکین کے گروپ بلوچستان ڈیموکریٹک پارٹی میں شامل ہوگئے۔

سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور اقتدار میں میر حاصل بزنجو نے ملک میں پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کے لیے جدوجہد کی۔

آئین و قانون کی بالادستی کی اس جدوجہد کے دوران انہیں کئی روز جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھی گزارنے پڑے۔

2003 میں نئی سیاسی جماعت نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔

2008 میں عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور 2009 میں سینیٹر منتخب ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ: حکومت کے دعوے یا اپوزیشن کا اتحاد، مقابلہ تیار

2013 میں بلوچستان میں نیشنل پارٹی، مسلم لیگ (ن) کی مدد سے اقتدار میں آئی اور یوں اس کی قیادت نے قومی توجہ حاصل کی، میر حاصل بزنجو 2014 میں اس کے صدر بنے۔

میر حاصل بزنجو 2015 میں دوبارہ سینیٹر منتخب ہوئے جبکہ وفاقی وزیر برائے بندرگاہ و جہاز رانی بھی تھے۔

میر حاصل بزنجو نے 2018 میں عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں