دورہ پاکستان کے لئے کرزئی کی شرائط

شائع July 22, 2013

روئٹرز فوٹو—
روئٹرز فوٹو—

کابل: افغان صدر حامد کرزئی نے پیر کے روز اسلام آباد کی جانب سے پاکستان کے دورے کی دعوت پر زیادہ گرم جوشی کا مظاہرہ نہیں کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے کسی اعلیٰ سطحی مذکرات شروع کرنے کے لئے شرائط پیش کی ہیں-

پاکستان نے اپنے اعلیٰ ترین سفارتکار سرتاج عزیز کو اتوار کے روز کابل بھیجا ہے تا کہ افغانستان میں جاری 12 سالہ شورش ختم کرنے کے لئے طالبان جنگجوؤں سے ڈیل میں افغانستان کی مدد کی جا سکے-

وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے افغانستان کے وزیر خارجہ زلمن رسول سے بات چیت کی اور افغان صدر کرزئی سے ملاقات کر کے انھیں پاکستان کے نئے وزیر اعظم. نواز شریف کی جانب سے پاکستان کے دورے کی ایک بار پھر دعوت دی- انھیں یہ دعوت پہلے بھی دو مرتبہ فون کے ذریعے دی جا چکی ہے-

پیر کے افغان صدر کے دفتر نے بتایا کہ حامد کرزئی نے 'اصولی طور' پر دورہ پاکستان کی دعوت قبول کر لی ہے-

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اعلی سطحی وفد پاکستان کا دورہ اسی وقت کر سکتا ہے جب مذاکرات کا ایجنڈا واضح ہو- اس سلسلے میں ابتدائی تیاریاں کی جا چکی ہیں اور "دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ، بامقصد اور مؤثر جدوجہد ان مزاکرات کے ایجنڈے میں سب سے اہم ہیں"-

مغرب، افغانستان میں پائیدار امن کے حصول کے لیے پاکستان کی حمایت ضروری سمجھتا ہے- تاہم دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات، ایک دوسرے پر طالبان اور دیگر اسلامی عسکریت پسندی کے حوالے سے پائی جانے والی باہمی بداعتمادی اور الزامات کی وجہ سے، کشیدہ رہے ہیں-

عزیز، پاک افغان تعلقات میں بڑھتی کشیدگی کے دوران، پاکستانی حکومت کی جانب سے افغانستان کا دورہ کرنے والے اعلیٰ ترین حکومتی عہدیدار ہیں-

طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لئے کی جانے والی بین الاقوامی کوششیں، قطر میں باغیوں کے ایک رابطہ دفتر کے تباہ کن انداز میں کھلنے کے بعد خطرے کا شکار ہیں-

پچھلے ہفتے، کرزئی کے چیف آف اسٹاف، کرم خرم نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان آفس، افغانستان توڑنے کی سازش کا حصہ ہے، جس کے پیچھے پاکستان یا امریکہ کا ہاتھ ہو سکتا ہے-

عزیز نے افغانستان میں بہت سے بہت سے لوگوں میں پائے جانے والے اس تاثر کو مسترد کیا کہ پاکستان طالبان کو کنٹرول کرتا ہے اور صرف اتنا کہا کہ ملیشیا کے ساتھ "ہمارے کچھ رابطے ہیں"-

امریکہ کی زیر قیادت، تقریباً ایک لاکھ سے زائد غیر ملکی افواج کا اگلے سال افغانستان سے مجوزہ انخلا اور اپریل میں ہونے والے افغانستان کے صدارتی انتخاب نے امن کی لئے کی جانے والی کوششوں کی اہمیت اور ضرورت میں اضافہ کیا ہے-

دوسری جانب پاکستانی وزارت خارجہ نے پیر کے روز کہا ہے کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ، سرتاج عزیز کا دورہ کابل کامیاب رہا-

اپنے دورے کے دوران عزیز نے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے افغان صدر حامد کرزئی کو باقاعدہ طور پر دورہ پاکستان کی دعوت پہنچائی-

اس کے علاوہ انہوں نے افغان وزیر خارجہ زلمان رسول اور وزیر تجارت و صنعت انوار الحق احدی سے بھی علیحدہ علیحدہ مزاکرات کئے-

انہوں نے ہائی پیس کونسل کے چیرمین، صلاح الدین ربّانی سے بھی ایچ پی سی وفد کے ہمراہ ملاقات کی-

وزارت خارجہ کی جانب سے میڈیا کے لئے آج جاری ہونے والے بیان میں وزیر اعظم کے مشیر نے وزیر اعظم کی جانب سے افغان اوم کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی کے عزم کا اعادہ کیا-

بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ افغانستان نے بھی لاکھوں افغان مہاجرین کو ایک لمبے عرصے تک پناہ دینے پر پاکستان کے شکریہ ادا کیا ہے-

کارٹون

کارٹون : 24 جون 2025
کارٹون : 23 جون 2025