طالبان سے مذاکرات میں 'بہترین پیش رفت' ہوئی ہے، امریکی سفیر

اپ ڈیٹ 06 اگست 2019
زلمے خلیل زاد کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے سے مشروط فوجی انخلا ہوگا — فائل فوٹو/اے پی
زلمے خلیل زاد کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے سے مشروط فوجی انخلا ہوگا — فائل فوٹو/اے پی

واشنگٹن کے سفیر برائے افغانستان کا کہنا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے لیے دوحہ میں ہونے والے تازہ مذاکرات میں بہترین پیش رفت ہوئی ہے۔

امریکا اور طالبان وفود کے درمیان گزشتہ دنوں تاریخی معاہدے کے لیے مذاکرات کا اٹھواں دور شروع ہوا جس سے امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

بدلے میں امریکا، طالبان سے ملک کو القائدہ جیسی کالعدم تنظیموں کی پناہ گاہ بننے سے روکنے کے لیے زور دے رہا ہے۔

مزید پڑھیں: 'طالبان کےساتھ غیر ملکی افواج کے انخلا کا نہیں امن معاہدہ چاہتے ہیں'

امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'دوحہ میں طالبان سے معاہدے کے لیے باقی امور پر غور کے لیے کچھ دن گزارے، ہمارے درمیان بہترین پیش رفت ہوئی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس معاہدے سے مشروط، فوجی انخلا ہوگا'۔

طالبان کی جانب سے مذاکرات میں پیش رفت کے حوالے سے فوری رائے سامنے نہیں آئی۔

زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ وہ اب نئی دہلی جارہے ہیں تاکہ افغان امن مرحلے کی حمایت میں عالمی سطح پر اتفاق رائے قائم کرسکیں۔

امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے بعد معاہدے سے صدر اشرف غنی کی افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے راستے کھل سکتے ہیں تاہم طالبان کا ماننا ہے کہ اشرف غنی کی انتظامیہ غیر قانونی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کو دوبارہ افغانستان جیسی احمقانہ جنگ کا حصہ نہیں ہونا چاہیے، ڈونلڈ ٹرمپ

زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ 'میری ٹیم اور طالبان کے نمائندے تکنیکی تفصیلات پر بحث کرتے رہیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ میری تعیناتی کے بعد سے ہم جن 4 حصوں پر مشتمل معاہدے پر کام کر رہے ہیں اس کے کامیابی سے اطلاق کے لیے ضروری میکانزم پر بھی بات کریں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان تفصیلات پر معاہدہ ناگزیر ہے'۔

خیال رہے کہ امن معاہدے کے لیے چار ستون، امریکی فوج کا افغانستان سے انخلا، کالعدم تنظیموں کو پناہ گاہ نہ فراہم کرنے کا وعدہ، انٹرا افغان مذاکرات اور جنگ بندی ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں