عیدالاضحیٰ پر حکومت اور اپوزیشن کا کشمیریوں سے اظہار یکجہتی

اپ ڈیٹ 12 اگست 2019
وزیر خارجہ کے ساتھ بلاول بھٹو نے بھی آزاد کشمیرمیں نمازِعید ادا کی تصویر:اسکرین گریب
وزیر خارجہ کے ساتھ بلاول بھٹو نے بھی آزاد کشمیرمیں نمازِعید ادا کی تصویر:اسکرین گریب

دنیا کے متعدد ممالک سمیت پاکستان میں آج عیدالاضحیٰ مذہبی جوش و جذبے سے منائی جارہی ہے اور اس موقع پر ملک بھر کے سیاسی رہنماؤں نے خصوصی طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط کے زیِر اثر کشمیری عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے آزاد کشمیرکے دارالحکومت مظفرآباد کی مرکزی جامع مسجد میں نماز عید کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیرکا مسئلہ بین الاقوامی نوعیت کا ہے اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اس پر متفق ہیں

انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ سیاست، ذاتیات اور مفادات سے بالاتر ہے یہ پاکستان کا وہ نامکمل ایجنڈا ہے جو قائداعظم کا خواب اور علامہ اقبال کا تصور تھا جس کی تکمیل کے لیے حکومتِ پاکستان آپ کے شانہ بشانہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر کی صورتحال: وزیراعظم نے ردعمل ترتیب دینے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی

شاہ محمود قریشی کے ہمراہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اقبال ظفر جھگڑا نے بھی نماز عید ادا کی۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج پوری پاکستانی قوم اور پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم آج بھی کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے منتظر ہیں۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی عیدالاضحیٰ منانے کے لیے مظفرآباد پہنچے اور اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے انتہا پسند وزیراعظم نے اقوامِ متحدہ، کشمیری عوام اور پوری امت مسلمہ پر تاریخی حملہ کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑے گا۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم عیدالاضحیٰ اپنے کشمیری بہن بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے منا رہے ہیں جن کے بنیادی حقوق بھارت نے سلب کر لیے ہیں جس کی وجہ سے وہ عید بھی مجموعی طور پر قید میں منا رہے ہیں جبکہ دنیا بے حسی سے دیکھ رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ایک شیطان کی کامیابی کے لیے صرف یہ ہی کافی ہے کہ اچھے لوگ کچھ نہ کریں۔

خیال رہے کہ 5 اگست کو بھارتی کی انتہا پسند حکومت نے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو دفعہ 370 اے تحت حاصل خصوصی اختیارات کو سلب کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں: کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی پر سیاسی جماعتیں تقسیم

اس فیصلے کے متوقع ردِ عمل سے پہلے ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجیوں کی تعداد میں کئی گنا اضافے کرنے کے ساتھ ساتھ کرفیو بھی نافذ کردیا تھا۔

بھارت کے اس فیصلے کے بعد سخت سیکیورٹی ہونے کے باوجود کشمیریوں نے اپنے حقِ خودارادیت کے لیے احتجاج کیے جس میں کئی کشمیری شہید بھی ہوچکے ہیں تاہم اب تک عملی طور پر کرفیو بھی ختم نہیں کیا گیا اور کشمیری عوام اسی صورتحال میں عید منانے پر مجبور ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں