لاہور: مہاراجہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ توڑ دیا گیا

اپ ڈیٹ 13 اگست 2019
پنجاب کے سابق حکمراں کے مجسمے کی نقاب کشائی 27 جون کو کی گئی تھی — فوٹو: ٹوئٹر
پنجاب کے سابق حکمراں کے مجسمے کی نقاب کشائی 27 جون کو کی گئی تھی — فوٹو: ٹوئٹر

لاہور کے شاہی قلعے میں نصب پنجاب کے سابق مہاراجہ رنجیت سنگھ کے مجسمے کو دو افراد نے مبینہ طور پر توڑ دیا جو ان کی قبر کے قریب نصب تھا۔

شاہی قلعہ معمول کے مطابق شہریوں کے لیے کھلا تھا جہاں دو افراد وہاں داخل ہوئے جن میں سے ایک بظاہر پاؤں سے معذور تھا اور اس کے ہاتھ میں ایک ڈنڈا تھا اور دوسرا شخص چلنے میں ان کو سہارا دے رہا تھا۔

رپورٹ کے مطابق قلعے میں داخل ہوتے ہی دونوں افراد سیدھے مجسمے کی طرف گئے اور ڈنڈوں سے مجسمے کو مارنا شروع کر دیا جس سے ایک بازو ٹوٹ گیا، جبکہ دیگر حصوں کو بھی نقصان پہنچا۔

سیکیورٹی گارڈز موقع پر پہنچے اور مجسمے کو توڑنے والوں کو پکڑ لیا جو مہاراجہ رنجیت سنگھ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

بعد ازاں حملہ آوروں کو پولیس کے حوالے کردیا گیا جس نے شہری انتظامیہ کی شکایت پر ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) سید غضنفر شاہ نے ڈان کو بتایا کہ حملہ آوروں نے مذہبی بنیادوں پر مجسمے کو توڑا۔

مزید پڑھیں: مہاراجہ رنجیت سنگھ: روشن خیال اور دلیر جنگجو کی ملی جلی تصویر

انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ حملہ آور یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ ان کے جسم میں جنوبی ایشیا کی تاریخ کے معروف جنگجو سلطان محمود غزنوی کی روح موجود ہے۔

سید غضنفر شاہ نے کہا کہ حملہ آوروں کا ماننا تھا کہ یہ ان کے مذہب کے خلاف ہے کہ ایک مسلم ملک میں مجسمہ تعمیر کیا جائے اور اگر انتظامیہ نے اسے نہیں ہٹایا تو وہ یہ عمل دوبارہ کریں گے۔

واضح رہے کہ شاہی قلعہ کی مائی جِندا کی حویلی میں راجہ رنجیت سنگھ کے مجسمے کی رواں برس 27 جون کو ان کے 180ویں یوم وفات کے موقع پر نقاب کشائی کی گئی تھی۔

سکھوں کے روایتی لباس میں گھوڑے پر سوار اور ہاتھ میں تلوار لیے مہاراجہ کا کانسی سے بنا یہ مجسمہ 9 فٹ اونچا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

mansour haidar raja Aug 13, 2019 09:05pm
مہاراجہ رنجیت سنگھ کے اس مجسمے کو یہاں نصب کرنے سے پہلے زمینی حقایق کو شاید پوری طرح مد نظر نہیں رکھا گیا جف کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا ۔ اس قسم کے مجسمے اب پوری دنیا میں تاریخ و ثقافت کا حصہ شمار ہوتے ہیں مگر پاکستانی معاشرے میں تنگ نظری اور نفرت کی فضا بدستور برقرار ہے اس لیے احتیاط کی ضرورت ہے بامیان میں بدھ مت کا جو مندر ڈاینا منٹ کے ذریعہ توڑا گیا تھا اس کا انجام ہم میانمار کے لاکھوں مسلمانوں کی تباہ کاریوں کی صورت میں دیکھ چکے ہیں ، اس قسم کے اقدامات کا ممکنہ ردعمل دنیا کے ہر مسلمان پر پڑتا ہے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت بھرا ردعمل سامنے آتا ہے جسکا تدارک اس جذبے کی تسکین سے ممکن نہیں ہوتا کہ ‘‘ ہم بت شکن ہیں بت فروش نہیں ‘‘
Talha Aug 14, 2019 10:22am
Hakumat..aisa koiee kaam na karay ...jissay hammaray mulk keh aksar log na pasand kartay hon...Ahtiyaat....