صدر مملکت عارف علوی نے یوم آزادی کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے۔

اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں پرچم کشائی کی مرکزی تقریب منعقد ہوئی جس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی مہمان خصوصی تھے۔

صدر مملکت عارف علوی نے کنونشن سینٹر میں پرچم کشائی کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوری قوم کو یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج کا دن قومی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان آج اپنا یوم آزادی یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منا رہا ہے اور ہم کشمیریوں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتے ہیں۔

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے جبکہ پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اٹھایا جانے والا حالیہ اقدام سلامتی کونسل میں لے جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیر سے متعلق تمام عالمی قرار دادوں کی مخالفت کی اور بھارت نے شملہ معاہدے کی تمام شقوں کی بھی مخالفت کی جبکہ بھارت نے نہرو کے وعدوں پر بھی پانی پھیر دیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ بھارت یہ بات نہ بھولے کے مسئلہ کشمیر کے 3 فریق ہیں اور کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا 73واں یوں آزادی 'یوم یکجہتی کشمیر' کے طور پر منایا جارہا ہے

انہوں نے کہا کہ بھارتی جنونیت نے اس کی جمہوریت کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے اور بھارت میں اقلیتیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک نے سیکولر ریاست کا چہرہ بھی واضح کردیا۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ 9 لاکھ فوج کے باعث مقبوضہ کشمیر دنیا کا سب سے بڑا ملٹری زون بن چکا ہے جبکہ بھارت گھناؤنے جرائم کے ذریعے کشمیریوں کی آواز نہیں دبا سکتا۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے اور خطے میں امن کا خواہاں ہے جبکہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو بات چیت سے حل کرنا چاہتا ہے اور ساتھ ہی بھارت سے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں دہشت گردی اور جبر کا راستہ ترک کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلمان جنگ کی تمنا نہیں کرتا لیکن جنگ مسلط ہوئی تو پیچھے نہیں ہٹیں گے اور خبردار کیا کہ بھارت حالات کو اس نہج پر نہ لے جائے کہ واپسی ممکن نہ ہو۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ہر محاذ پر کشمیر کی حمایت جاری رکھے گا اور مطالبہ کیا کہ او آئی سی و دیگر عالمی تنظیمیں کشمیر میں بھارتی جبر کے خلاف آواز اٹھائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ زندہ قومیں اپنے اسلاف کا راستہ یاد رکھتی ہیں۔

صدر عارف علوی نے افواج پاکستان کی جانب سے ملک کے دفاع کے لیے پیش کی گئیں قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان نے ہر کڑے وقت میں مادر وطن کی حفاظت کی۔

ان سے قبل تقریب سے حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے شوہر کو ڈتیھ سیل میں قید رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں تاریخی نسل کشی کررہا ہے اور بھارتی فوج نے حریت قیادت کو قید کر رکھا ہے۔

صدر عارف علوی پرچم کشائی کی تقریب کے مہمان خصوصی تھے — فوٹو: ڈان نیوز
صدر عارف علوی پرچم کشائی کی تقریب کے مہمان خصوصی تھے — فوٹو: ڈان نیوز

خطاب سے قبل صدر عارف علوی نے کنونشن سینٹر میں قومی پرچم لہرایا اور اس موقع پر قومی ترانہ بھی پڑھا گیا جبکہ ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔

بعد ازاں تقریب کا باقاعدہ آغاز قرآن پاک کی تلاوت اور نعت رسول مقبول ﷺ سے ہوا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پرچم کشائی کی مرکزی تقریب میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔

سرکاری ریڈیو کے مطابق پرچم کشائی کی تقریب میں اعلیٰ سول اور فوجی قیادت سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ تقریب میں چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی کابینہ کے ارکان، غیر ملکی سفارت کار اور ملک کی ممتاز شخصیات بھی موجود تھیں۔

خیال رہے کہ کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے قومی پرچم کے ساتھ کنونشن سینٹر میں کشمیر کا جھنڈا بھی لہرایا گیا۔

پاکستانی عوام آج 14 اگست 2019 کو اپنا 73 واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منا رہے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی اپنے یوم آزادی کو یوم یکجہتی کشیمر کے طور پر منا رہے ہیں تاکہ مقبوضہ جموں اور کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے جن کی خصوصی حیثیت کو رواں ماہ کے آغاز میں ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے بھارتی حکومت نے ختم کردیا تھا۔

دن کا آغاز مساجد میں نماز فجر کے بعد وطن عزیز کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لیے دعاؤں سے ہوا جبکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی بھارتی غلامی سے نجات کے لیے بھی خصوصی دعائیں کی گئیں۔

جس کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 توپوں جبکہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں، کوئٹہ، کراچی، لاہور اور پشاور سمیت گلگت اور مظفر آباد میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔

اس کے علاوہ حکومت پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے یوم آزادی کے موقع پر خصوصی ’لوگو’ جاری کیا ہے جس میں ‘کشمیر بنے گا پاکستان’ کا نعرہ درج ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کا اعلان کیا تھا اور مقبوضہ وادی میں ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور ٹیلی ویژن نیٹ ورکس کو معطل کرکے کرفیو نافذ کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں