کشمیر حامی اکاؤنٹس کی بندش: پاکستان نے معاملہ فیس بک، ٹوئٹر کے سامنے اٹھادیا

18 اگست 2019
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کشمیر کی حمایت میں بولنے والے اکاؤنٹس کو بند کیا جارہا ہے۔ — فائل فوٹو: اے پی
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کشمیر کی حمایت میں بولنے والے اکاؤنٹس کو بند کیا جارہا ہے۔ — فائل فوٹو: اے پی

پاکستان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کی حمایت میں بیان شائع کرنے پر بند کیے جانے والے پاکستانی اکاؤنٹس کا معاملہ اٹھادیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی حمایت میں بولنے والے اکاؤنٹس کو بند کیا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی حکام نے ان اکاؤنٹس کی مبینہ بندش کا معاملہ فیس بک اور ٹوئٹر صارفین کے سامنے اٹھادیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ سماجی رابطے کی ان بڑی ویب سائٹس کے ریجنل ہیڈکوارٹرز میں زیادہ تر بھارتی کام کرتے ہیں اور یہی ان اکاؤنٹس کی بندش کی بڑی وجہ ہے۔

ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے پیغام میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کے صارفین سے کہا کہ وہ بندش کے شکار اکاؤنٹس کی معلومات اس ٹوئٹ کے جواب میں بھیجیں۔

خیال رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا ٹوئٹ ایسے وقت میں سامنے آیا جب ٹوئٹر صارفین ویب سائٹ کے غیر منصفانہ فیصلوں پر سراپا احتجاج کرتے ہوئے #StopSuspendingPakistanis کو ٹاپ ٹرینڈ بنادیا۔

مذکورہ ہیش ٹیگ کے ساتھ صارفین نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مظلوم کشمیریوں کی حمایت میں پاکستانی صارفین نے جن اکاؤنٹس سے پیغامات جاری کیے انہیں بند کردیا گیا ۔

مزید پڑھیں: تکنیکی صلاحیت بڑھائیں یا سوشل میڈیا ویب سائٹس بلاک کریں، پی ٹی اے کی تجویز

رواں ہفتے کے آغاز میں ہی پاکستان کے انگریزی زبان کے اخبار ایکسپریس ٹریبیون کے نمائندے کا اکاؤنٹ اس وقت بند کردیا گیا تھا جب انہوں نے بھارت کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے ٹوئٹ پر رد عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا۔

متعلقہ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق کے مطابق بھارتی حکام نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ہی یہ اعتراف کیا کہ وہ کشمیر کی حمایت میں بولنے والے اکاؤنٹس کی بندش کے لیے متعلق ویب سائٹس پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

پوئینٹر انسٹیٹیوٹ کے مطابق فیس بک کے حقیقت جانچنے کے شراکت دار سب سے زیادہ بھارت میں ہی موجود ہیں جبکہ امریکا دوسرے نمبر پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال نوجوانوں میں ڈپریشن کا باعث

ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ شراکت داروں کی یہ تعداد بتاتی ہے کہ کہاں فیس بک کے سب سے زیادہ صارفین موجود ہیں۔ بھارت میں 25 کروڑ صارفین فیس بک استعمال کرتے ہیں۔

فیس بک کے مطابق بھارت میں موجود حقیقت جانچنے والے اس کے شراکت داروں میں اے ایف پی انڈیا، بوم، فیکٹ کریسینڈو، فیکٹلی، انڈیا ٹوڈے فیکٹ چیک، نیوز موبائل فیکٹ چیک، دی کوئنٹ اور وشواس نیوز شامل ہیں۔

دوسری جانب پاکستان میں فیس بک کا فیکٹ چیکنگ شراکت دار صرف اے ایف پی پاکستان ہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں