اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کی بڑی کمی آئی ہے۔

مالی سال 19-2018 کے جولائی میں مالی خسارہ 2 ارب 13 کروڑ ڈالر تھا جو رواں مالی سال کے اسی ماہ میں 72.81 فیصد کم ہو کر 57 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک آگیا۔

جاری مالی خسارے میں کمی کا رجحان 19-2018 میں بھی دیکھا گیا تھا جب خسارہ مالی سال 2018 کے 19.8 ارب ڈالر کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہو کر 13.58 ارب ڈالر پر آگیا تھا۔

مالی خسارے میں کمی سے حکومت کو یقینی طور پر ریلیف ملے گا جو اسے پورا کرنے کے لیے ڈونر ایجنسیوں، کمرشل بینکوں اور دوست ممالک سے قرضے لے رہی تھی۔

اس خسارے میں بڑے پیمانے پر کمی کی سب سے بڑی وجہ درآمدات کو روکنے کے لیے حکومتی اقدامات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تجارتی خسارہ 13 فیصد کم ہوکر 26.2 ارب ڈالر ہوگیا

ماہرین معاشیات کا کہنا تھا کہ اگر ملک مالی سال 2020 میں جاری مالی خسارہ کم کرکے ایک ہندسے میں لے آتا ہے تو صورتحال حکومت کے قابو میں آجائے گی۔

گزشتہ سال جولائی میں ملکی برآمدات 2 ارب ڈالر اور درآمدات 5.497 ارب ڈالر تھی۔

تاہم رواں سال جولائی میں برآمدات 10 فیصد اضافے سے 2.233 ارب ڈالر جبکہ درآمدات کم ہو کر 4.08 ارب ڈالر ہوگئیں۔

اس طرح اشیا کا تجارتی توازن 3.485 ارب ڈالر خسارے سے کم ہو کر 1.847 ارب ڈالر تک آگیا جبکہ سروسز میں یہ توازن 51 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے 8.5 فیصد کم ہو کر 47 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ہوگیا ہے۔

اگرچہ جاری مالی خسارے میں کمی کی اہم وجہ درآمدات کی کمی رہی تاہم تجارتی تنظیمیں اس کے لیے حکومتی اقدامات پر تنقید کرتی نظر آتی ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات سے معاشی سرگرمیاں اور برآمدات متاثر ہوں گی۔

جاری مالی خسارے میں بڑے پیمانے پر کمی سے اسٹیٹ بینک کو اپنے ڈالر کے ذخائر بہتر کرنے اور شرح تبادلہ کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔


یہ خبر 21 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں