اگرچہ ہواوے نے اپنا ہارمونی آپریٹنگ سسٹم متعارف کرا دیا ہے جو اینڈرائیڈ کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاسکے گا مگر چینی کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ گوگل پلیٹ فارم کو ہی ترجیح دے گی۔

درحقیقت اب چینی کمپنی نے کہا ہے کہ اس کا مستقبل قریب میں ہارمونی آپریٹنگ سسٹم پر مبنی کوئی اسمارٹ فون متعارف کرانے کا ارادہ نہیں۔

ہواوے کے سنیئر نائب صدر ونسینٹ یانگ نے نیویارک میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا 'ہم ایک معیار اور ایکوسسٹم برقرار رکھنا چاہتے ہیں، ہارمونی کو اسی وقت استعمال کیا جائے گا جب اینڈرائیڈ کے استعمال سے کمپنی کو روک دیا جائے گا'۔

یعنی اگر امریکا کی جانب سے ہواوے پر پابندیوں کا مکمل نفاذ کردیا گیا تو چینی کمپنی کو اینڈرائیڈ کے اہم حصوں بشمول گوگل سروسز جیسے میپس اور پلے اسٹور تک رسائی نہیں مل سکے گی۔

رواں ہفتے امریکی محکمہ تجارت نے ہواوے کے امریکی کمپنیوں سے کاروبار کے حوالے سے ایک بار پھر عارضی لائسنس جاری کیا گیا تھا، تاہم نومبر میں ممکنہ طور پر چینی کمپنی پر پابندیوں کا مکمل نفاذ ہوسکتا ہے، جس پر ہارمونی آپریٹنگ سسٹم کو اینڈرائیڈ کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے پر مجبور ہوجائے گی۔

فی الحال کمپنی کی جانب سے ہارمونی او ایس کو ایک اسمارٹ ٹیلی ویژن میں متعارف کرایا گیا ہے اور ونسینٹ یانگ کے مطابق اس سسٹم سے لیس ایک اسمارٹ واچ بھی لانچ کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمپنی کا نیا فلیگ شپ فون ممکنہ طور پر میٹ 30 (2 یا 3 فونز) اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم پر کام کرے گا، اگر پابندیوں کا نفاذ ہوا تو پھر فون میں ہارمونی سسٹم پردیا جائے گا مگر یہ بھی اسی وقت ہوگا جب کمپنی کو یقین ہوجائے گا کہ اب وہ اینڈرائیڈ استعمال نہیں کرسکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا بہت کم امکان ہے کہ ہارمونی آپریٹنگ سسٹم پر چلنے والے فون کو کمپنی کی جانب سے متعارف کرایا جائے مگر پابندیوں کے نفاذ پر حالات بدل سکتے ہیں۔

ہواوے کی جانب سے ہارمونی او ایس کے استعمال سے گریز حیران کن نہیں کیونکہ ایک نیا آپریٹنگ سسٹم ہونے کی وجہ سے فی الحال اسے کسی قسم کی ایپ سپورٹ حاصل نہیں اور گوگل سروسز سے محروم فون کو مغربی مارکیٹ میں فروخت کرنا آسان نہیں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں