ایران: برطانوی شہریوں کو اسرائیل کیلئے جاسوسی کے جرم میں 12 برس قید

اپ ڈیٹ 27 اگست 2019
ایف سی او کے مطابق ایران میں دہری شہریت کے حامل افراد کو حراست میں لینا اولین ترجیح ہوتی ہے—رائٹرز
ایف سی او کے مطابق ایران میں دہری شہریت کے حامل افراد کو حراست میں لینا اولین ترجیح ہوتی ہے—رائٹرز

تہران کی عدالت نے دو ایرانی نژاد برطانوی شہریوں کو اسرائیل کے لیے جاسوسی اور غیرقانونی رقم وصول کرنے کے جرم میں 10 اور 12 برس قید سنا دی۔

الجریزہ میں شائع رپورٹ کے مطابق عدالت کے ترجمان غلام حسین اسمعیلی نے بتایا کہ ایران اور برطانیہ کی شہریت کے حامل انوشہ اشوری نامی خاتون کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوس کے جرم میں 10 برس قید سنائی گی۔

مزیدپڑھیں: ‘لندن حکومت ایران میں قید برطانوی خاتون کی رہائی کیلئے سنجیدہ نہیں‘

الجزیزہ کے مطابق میزان آن لائن نامی ویب سائٹ پر عدالتی ترجمان کا بیان نشر ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ انوشہ اشوری کو اسرائیل سے 36 ہزار 600 ڈالر وصول کرنے پر مزید 2 برس قید کی سزا ہوئی اور ساتھ ہی اتنی رقم جرمانے کے طور پر ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔

دوسری جانب برطانیہ کے دولت مشترکہ اور خارجہ دفر (ایف سی او) نے کہا کہ مذکورہ عدالتی فیصلے کے بعد متاثرہ خاتون کے اہلخانہ کی مدد کی جارہی ہے۔

ایف سی او کے ترجمان نے اعلامیہ میں کہا کہ ’تہران میں ہمارا سفارتخانہ انوشہ اشوری تک قونصلررسائی کی مسلسل درخواست کررہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: برطانیہ کیلئے 'جاسوسی' کے الزام میں خاتون کو 10 سال قید

ترجمان نے مزید کہا کہ ’ایران میں دہری شہریت کے حامل افراد کو حراست میں لینا اولین ترجیح ہوتی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم مذکورہ معاملات کو انتہائی اعلیٰ سطح پر اٹھائیں گے اور ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ حراست میں لیے گئے برطانوی شہریوں کو ان کے اہلخانہ سے ملنے دے‘۔

علاوہ ازیں عدالتی ترجمان نے زیر حراست دوسرے برطانوی شہری علی جوہری سے متعلق بتایا کہ انہیں بھی اسرائیل کے لیے جاسوسی کے جرم میں 10 برس قید ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ علی جوہری بھارت، لاؤس اور سری لنکا سمیت دیگر ممالک میں مختلف اداروں سے رابطے میں تھا اور ’قابض مقامات‘ کا دورہ کرچکا تھا۔

غلام حسین اسمعیلی نے بتایا کہ ’علی جوہری اسرائیل کی شہریت حاصل کرنے کی بھی کوشش کررہا تھا‘۔

مزیدپڑھیں: ایرانی مظاہروں کے پیچھے جائز مطالبات یا غیر ملکی سازش؟

انہوں نے بتایا کہ علی جوہری کو غیرقانونی فنڈز وصول کرنے کے جرم میں بھی 2 برس قید سنائی گی اور ’اتنی ہی رقم‘ ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔

عدالت کے ترجمان نے مزید بتایا کہ عدالت نے ایران میں جاسوسی کے جرم میں قید برطانوی خاتون عصر امیری کی سزا کے خلاف اپیل کو مسترد کردیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ تہران میں برٹش کونسل کی ملازمہ نے ’ثقافتی دراندازی‘ کی اور 10 برس پر مشتمل ان کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ برطانوی خاتون کے منگیتر نے الزام لگایا تھا کہ برطانوی حکومت نے عصر امیری کے ’ایرانی‘ شہری ہونے پر ان کی باحفاظت رہائی کے لیے اپنی ذمہ داری نبھانے سے آنکھیں پھیر لیں۔

مزیدپڑھیں: ایران: حجاب مخالف احتجاج پر سزا کاٹنے والی خواتین کی رہائی کا مطالبہ

انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ’عصر امیری کی حفاظت برطانوی حکومت کی ذمہ داری اور ڈیوٹی ہے، اس معاملے پر جب میں نے دفاتر خارجہ میں متعلقہ حکام سے ملاقات کی کوشش کی تو مجھے کہا گیا کہ یہ عصر امیری کے اہلخانہ کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ خود صورتحال سنبھالیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں