ہواوے نے اپنا نیا فلیگ شپ فون گوگل کے آفیشل اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم اور اس کی ایپس جیسے گوگل میپس وغیرہ کے بغیر متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں ہواوے عہدیداران کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے۔

چینی کمپنی کی جانب سے نئے فلیگ شپ میٹ 30 سیریز کے فونز آئندہ ماہ جرمنی میں متعارف کرائے جارہے ہیں، تاہم یہ فروخت کے لیے کب دستیاب ہوں گے، یہ واضح نہیں۔

رواں سال مئی میں امریکا کی جانب سے ہواوے کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد میٹ 30 سیریز کے فونز اس کمپنی پہلے فلیگ شپ فونز ہوں گے۔

گوگل کے ایک ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ میٹ 30 سیریز کے فونز لائسنس گوگل ایپس اور سروسز کے ساتھ فروخت نہیں ہوں گے جس کی وجہ ہواوے سے کاروبار پر عائد امریکی پابندی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ہواوے کو گزشتہ ہفتے امریکی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے عارضی لائسنس کا اطلاق نئی مصنوعات جیسے میٹ 30 پر نہیں ہوتا۔

امریکی کمپنیوں کو اب ہواوے کے ساتھ کاروبار کے لیے حکومتی لائسنس درکار ہوتا ہے، تاہم گوگل نے اس طرح کے کسی لائسنس کے لیے درخواست دی ہے یا نہیں، اس بارے میں اب تک کوئی بیان نہیں دیا گیا۔

تاہم الفابیٹ انکارپوریشن سے منسلک گوگل ماضی میں کہہ چکا ہے کہ وہ ہواوے کو اینڈرائیڈ اور دیگر سروسز کی فراہمی جاری رکھنا چاہتا ہے۔

اب تک امریکی محکمہ تجارت کو ہواوے کے ساتھ کاروبار کی خواہشمند کمپنیوں کی جانب سے لائسنس کے لیے 130 سے زائد درخواستیں موصول ہوچکی ہیں، مگر کسی ایک کی بھی فی الحال منظوری نہیں دی گئی۔

میٹ 30 سیریز کے فونز کے حوالے سے غیریقینی صورتحال پر ہواوے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کمپنی اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کا استعمال اس صورت میں جاری رکھے گی جب امریکی حکومت کی جانب سے اس کی اجازت دی جائے گی، دوسری صورت میں ہم اپنے آپریٹنگ سسٹم اور ایپس کی تیاری کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

اس نئی رپورٹ پر امریکی محکمہ تجارت نے کوئی بیان جاری کرنے سے انکار کیا ہے۔

اینڈرائیڈ نہیں تو میٹ 30 میں کونسا آپریٹنگ سسٹم ہوگا؟

ہواوے کی جانب سے اگست میں اپنا آپریٹنگ سسٹم ہارمونی او ایس متعارف کرایا جاچکا ہے مگر کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال اسمارٹ فونز کے لیے نہیں بلکہ دیگر ڈیوائسز جیسے اسمارٹ ٹی وی وغیرہ کے لیے استعمال ہوگا۔

تو فلیگ شپ میٹ 30 سیریز میں اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم سے محرومی پر یہ کمپنی کیا کرے گی؟ اس کا جواب واضح تو نہیں مگر ممکنہ طور پر اینڈرائیڈ کے اوپن سورس ورژن کو استعمال کرے گی جس پر امریکی پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا، تاہم گوگل ایپس کو یورپ میں گوگل کے جاری کردہ پیڈ لائسنس کے تحت ہی استعمال کیا جاسکتا ہے، تاہم یورپ سے باہر اس کے لائسنس کی کوئی فیس نہیں۔

اس وقت گوگل سروس اینڈرائیڈ فونز میں پہلے ہی سے لوڈ ہوتی ہیں اور ان کے بغیر فونز کو فروخت کرنے میں ہواوے کتنی کامیاب ہوگی، اس کا فیصلہ تو آنے والے مہینوں میں ہی ہوگا۔

گزشتہ ہفتے ہواوے کے سنیئر نائب صدر ونسینٹ پانگ نے نیویارک میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا ہمارے نئے فونز اینڈرائیڈ پر ہی کام کریں گے، ہم ایک معیار، ایک ایکو سسٹم، ایک ٹٰکنالوجی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

پراسیسر کونسا ہوگا؟

ہواوے کو اعتماد ہے کہ نئے فون کے ہارڈوئیر کے حوالے سے وہ امریکی قوانین کی پابندی کرے گی۔

میٹ 30 سیریز کے فونز میں کیرین 990 پراسیسر دیا جائے گا جو کہ 6 ستمبر کو برلن میں شیڈول آئی ایف اے ٹیکنالوجی نمائش کے دوران باضابطہ طور پر متعارف کرایا جائے گا۔

یہ پراسیسر ہائی سیلیکون نے تیار کیا ہے جو کہ ہواوے کی اپنی کمپنی ہے جو کہ برطانوی چپ ڈیزائن اے آر ایم ہولڈنگز کے بلیوپرنٹ پر مبنی ہے۔

اے آر ایم نے ہواوے پر امریکی پابندی کے بعد کاروباری تعلقات منقطع کردیئے تھے مگر ذرائع کے مطابق اے آر ایم لائسنس بلیک لسٹ کیے جانے سے پہلے کا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں