امریکا: جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے غیرملکیوں کی نگرانی کی اجازت

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2019
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے فیصلے سے واضح نہیں کہ یہ اکاؤنٹس فعال کیسے ہوں گے—فائل فوٹو:اے ایف پی
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے فیصلے سے واضح نہیں کہ یہ اکاؤنٹس فعال کیسے ہوں گے—فائل فوٹو:اے ایف پی

امریکا کی سٹیزن شپ اور امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) کے افسران کو سوشل میڈیا میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے ویزا، گرین کارڈز اور شہریت کے تلاش میں سرگرداں غیر ملکیوں کی نگرانی کی اجازت دے دی گئی۔

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق ہوم لینڈسیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے جولائی 2019 میں پرائیویسی کے حوالے سے عائد پابندی کا جائزہ لینے کے بعد افسران پر جعلی پروفائل بنانے سے متعلق عائد پابندی کو واپس لے لیا۔

یو ایس سی ایس سے جاری بیان میں وضاحت دی گئی کہ فراڈ یا سیکیورٹی خدشات اور کسی بھی غیر ملکی کو امریکا میں داخلے کی اجازت دینے کے حوالے سے ثبوت حاصل کرنے کے لیے تفتیش کاروں کو جعلی اکاؤنٹس اور جعلی شناخت سے آسانی ہوگی۔

مزید پڑھیں:امریکی افسران کے بیرون ملک پیدا ہونے والے بچوں کی شہریت کیلئے پالیسی سخت

رپورٹ کے مطابق پالیسی میں تبدیلی سے پہلے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے دیگر اقدامات بھی کیے گئے، جس میں امریکا کے ویزے کے حصول کے لیے درخواست دینے والے امیدواروں کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ میں زیر استعمال نام کو بھی جمع کرنا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

امریکی انتظامیہ نے امیگریشن اور امریکا میں داخل ہونے والے غیر ملکیوں پر نظر رکھنے کے لیے اپنی پالیسی میں سختی برتنے کے لیے ایسے اقدمات اٹھائے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس فیصلے سے تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر پر جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کس طرح فعال ہوں گے کیونکہ یہ دونوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے وضاحت کردی ہے کہ کسی بھی طرح کے اصلی نام کے بجائے نقالی کو قواعد کی خلاف ورزی قرار دیا جائے گا۔

ٹوئٹر اور فیس بک نے حال ہی میں چینی حکومت کی جانب سے جعلی شناخت کے تحت اکاؤنٹس چلانے کے شبہات میں کئی اکاؤنٹس کو معطل کردیا تھا۔

سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘جعلی شناخت اور کسی فرد کی نگرانی کے لیے دستاویزات کا استعمال ہماری پالیسیوں کے خلاف ہے اور ہمیں امید ہے کہ یو ایس سی ایس کے مجوزہ اقدامات ہمارے قواعد کے مطابق ہوں گے ’۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ

ادھر فیس بک نے امریکی انتظامیہ کے تازہ فیصلے کے حوالے سے فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

تاہم افسران ایجنسی کے فراڈ ڈی ٹیکشن اینڈ نیشنل سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ میں مزید تفتیش کے حوالے سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کاجائزہ لیں گے اور پرائیویسی کے تحت افسران صرف ان اکاؤنٹس کا جائزہ لے سکیں گے جو عام طور پر تمام صارفین کی پہنچ میں ہیں۔

نئی پالیسی کے تحت امیگریشن افسران کو سوشل میڈیا ویب سائٹس پر صارفین کے ساتھ براہ راست رابطہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی تاہم وہ صرف معلومات کا جائزہ لے سکیں گے۔

خیال رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس مئی میں امیگریشن کے حوالے سے وسیع تجاویز کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے قانونی طریقے سے امریکا آنے والوں کی راہ میں مشکلات کے خدشات پیدا ہوگئے تھے۔

ٹرمپ کے اس منصوبے میں ایک تجویز شہریت کا ٹیسٹ بھی شامل تھا جس کو ماہرین نے ایک ایسا اقدام قرار دیا تھا جس کے باعث بہت سارے افراد امریکا میں داخل ہونے سے محروم رہ جائیں گے۔

یہی نہیں بلکہ ٹرمپ انتظامیہ نے دو روز قبل ہی امریکی شہریت کی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا تھا، جس کے نتیجے میں بیرون ملک تعینات امریکی فوجیوں اور سرکاری افسران کے دوران ڈیوٹی پیدا ہونے والے بچوں کے لیے شہریت کا حصول مشکل بنا دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں