کابل: طالبان کے حملے میں 16 افراد ہلاک، 119 زخمی

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2019
حملے سے چند گھنٹے قبل ہی امریکا کے خصوصی سفیر نے افغان حکومت کو طالبان سے ہونے والے معاہدے کے بارے میں بریفنگ دی تھی — اے پی
حملے سے چند گھنٹے قبل ہی امریکا کے خصوصی سفیر نے افغان حکومت کو طالبان سے ہونے والے معاہدے کے بارے میں بریفنگ دی تھی — اے پی

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں رات گئے طالبان کے حملے میں 16 افراد ہلاک اور 119 زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق متعدد عالمی تنظیموں کے دفاتر اور گیسٹ ہاؤسز پر مشتمل 'گرین ویلج' نامی کمپاؤنڈ سے گھنے کالے بادل آسمان کی جانب اٹھتے دیکھے گئے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'حملے میں دشمنوں کے کمرے اور دفاتر کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا جبکہ دشمنوں کا شہریوں کی جانوں کے ضیاع کا دعویٰ جھوٹا ہے کیونکہ کسی شہری کو حملے کے مقام تک رسائی حاصل نہیں تھی'۔

مزید پڑھیں: امریکی سفیر نے طالبان کے ساتھ معاہدے کا مسودہ افغان صدر کو پیش کردیا

حملہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب چند گھنٹے قبل ہی امریکا کے خصوصی سفیر برائے افغانستان، زلمے خلیل زاد نے افغان حکومت کو طالبان سے ہونے والے معاہدے کے بارے میں بریفنگ دی تھی جس کے تحت 5 ماہ میں 5 ہزار امریکی فوجیوں کا انخلا ہونا تھا۔

وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ خودکش دھماکے کے بعد 400 غیر ملکیوں کو بازیاب کرالیا گیا، دھماکا کمپاؤنڈ کے باہر سڑک پر ہوا جس سے کئی گھر تباہ ہوئے۔

— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی

ان کا کہنا تھا کہ بم حملے کے بعد 5 حملہ آوروں کو سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا جو بارود سے بھرا ٹریکٹر چلارہا تھا۔

ان کے مطابق حملہ کمپاؤنڈ کے مغربی دیوار پر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کے ساتھ مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، طالبان

خیال رہے کہ جب امریکا کے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد جنوری میں کابل کے دورے پر آئے تھے تب بھی اس گرین ویلج پر خودکش حملہ کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ افغانستان میں حالیہ مہینوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں ہفتے کے اختتام پر 2 صوبائی دارالحکومتوں پر ہونے والے حملے بھی شامل ہیں۔

چند تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ طالبان کے چند دھڑے امریکا سے معاہدے پر ناراضی کا اظہار کر سکتے ہیں تاہم قطر میں مذاکرات میں مشغول طالبان کے سیاسی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کے لاکھوں جنگجو معاہدے کی پاسداری کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں