جی آئی ڈی سی ریلیف، شدید تنقید کے باعث حکومت فیصلے پر غور پر مجبور

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2019
حالیہ دنوں میں حکومت 420 ارب روپے کی جی آئی ڈی سی پر 50 فیصد رعایت دینے پر تنقید کا نشانہ بن رہی ہے — فائل فوٹو/ڈان نیوز
حالیہ دنوں میں حکومت 420 ارب روپے کی جی آئی ڈی سی پر 50 فیصد رعایت دینے پر تنقید کا نشانہ بن رہی ہے — فائل فوٹو/ڈان نیوز

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے فرٹیلائزر پلانٹس، پاور پلانٹس اور دیگر شعبوں کو آڈٹ سے قبل دی گئی ایمنسٹی پر بڑھتی ہوئی تنقید کے پیش نظر وزارت قانون کو ہدایت کی ہے کہ وہ یہ تلاش کرے کہ کس طرح حال ہی میں متعارف کرائی گئی گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) ترمیم آرڈیننس 2019 میں دوبارہ ترمیم کی جاسکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں حکومت کو 420 ارب روپے کی جی آئی ڈی سی پر 50 فیصد رعایت دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

کابینہ نے وزارت قانون کو آرڈیننس میں ترمیم پر غور کرنے کا کہا ہے تاکہ اس بات کو ممکن بنایا جاسکے کہ بڑے کاروباروں کو 210 ارب روپے کی ایمنسٹی دیے جانے سے قبل فارنزک آڈٹ کو کیسے یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: 210 ارب روپے کے 'جی آئی ڈی سی' کا خاتمہ مفت کا کھانا نہیں، وزیر توانائی

اس معاملے پر وزیر توانائی عمر ایوب خان اور معاون خصوصی برائے پیٹرولیم نے معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دی، جس پر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ 'وزیر اعظم نے معاملے پر برہمی کا اظہار کیا ہے'۔

وزیر توانائی عمر ایوب خان اور معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کی جانب سے جی آئی ڈی سی ترمیمی آرڈیننس متعارف کرائے جانے کے بعد سے یہ ان کی چوتھی نیوز کانفرنس تھی۔

آرڈیننس پر پارلیمان کی رائے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ندیم بابر کا کہنا تھا کہ معاملہ آرڈیننس کی قانونی حیثیت کے اندر حل کیا جائے گا۔

ساتھ ہی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر توانائی اور معاون خصوصی برائے پیٹرولیم نے صحافیوں کو پیر کو بھی بریفنگ دی تھی تاہم عوام تک یہ پیغام جس طرح پہنچنا چاہیے تھا، اس طرح نہیں پہنچ سکا تھا جبکہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر یہ تنازع ختم نہیں ہوسکا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر میڈیا کے لیے 2 علیحدہ بریفنگ کے سیشن منعقد کیے گئے۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کابینہ میں جی آئی ڈی سی اور اس کے حوالے سے میڈیا پر اٹھائے گئے متعدد سوالات پر تفصیلی بحث ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے نشاندہی کی کہ آرڈیننس میں فرانزک آڈٹ کا نہیں کہا گیا کیونکہ یہ مخصوص شعبے سے متعلق معاملہ ہے، گزشتہ کابینہ اجلاس نے فرٹلائزر انڈسٹری کے ساتھ جی آئی ڈی سی تصفیے کو فرٹلائزر کمپنی کے فارنزک آڈٹ سے جوڑا تھا۔

وزیر اعظم نے معاملے پر تفصیلی بحث کے بعد وزارت قانون کو جی آئی ڈی سی ترمیمی آرڈیننس 2019 میں ترامیم شامل کیے جانے کے حوالے سے معلوم کرنے کا کہا تاکہ فارنزک آڈٹ کو یقینی بنایا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ جی آئی ڈی سی ایمنسٹی اچانک نہیں آئی، اس کا آغاز سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے 8 سے 9 ماہ قبل کیا تھا اور وزارت خزانہ، پیٹرولیم، صنعت اور پیداوار اور قانون اسے حتمی شکل دینے میں شامل تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم کو معاملے پر گمراہ نہیں کیا گیا بلکہ انہوں نے خود وزیراعظم کو معاملے پر حالیہ دنوں میں 2 مرتبہ بریفنگ دی ہے'۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے 27 اگست کو صدارتی آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت صنعتوں سے 420 ارب روپے کے جی آئی ڈی سی تنازع کے حوالے سے تصفیے کی پیشکش کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: گیس کے بلوں کی حتمی تاریخ میں اضافے کا اعلان

آرڈیننس کے تحت صنعت، فرٹلائزر اور سی این جی کے شعبے 50 فیصد بقایاجات کو 90 روز میں جمع کراکر مستقبل کے بلوں میں 50 فیصد تک رعایت حاصل کرسکتے ہیں جبکہ انہیں اس حوالے سے عدالتوں میں موجود کیسز بھی ختم کرنے ہوں گے۔

مقبوضہ کشمیر میں کرفیو

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ کابینہ کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں 30 روز سے جاری کرفیو کی مذمت کی گئی اور فیصلہ کیا کہ کشمیریوں پر کیے جانے والے مظالم کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ کشمیری عوام سے ہفتہ وار یکجہتی کا مظاہرہ جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کو کراچی میں ویسٹ منیجمنٹ کے معاملے پر بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ 50 کروڑ گیلن سیوریج کا پانی روزانہ کی بنیاد پر سمندر میں جاتا ہے جبکہ ہسپتال کا فضلہ بھی سمندر میں ڈالا جارہا ہے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ 'اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام صوبائی چیف سیکریٹریز اس مسئلے پر مشاورت کریں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Sep 04, 2019 11:09am
حکومت کی نا اہلیت کا آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے