ایم ٹی آئی آرڈیننس کا مقصد سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری نہیں، عمران خان

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2019
ایم ٹی آئی آرڈیننس کے خلاف ینگ ڈاکٹروں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے
—فوٹو: بشکریہ انسٹاگرام
ایم ٹی آئی آرڈیننس کے خلاف ینگ ڈاکٹروں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے —فوٹو: بشکریہ انسٹاگرام

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ (ایم ٹی آئی) آرڈیننس کے تحت سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری نہیں کی جارہی بلکہ اس کا مقصد انتظامی امور اور طبی سہولیات کی فراہمی میں ’اصلاحات‘ لانا ہے۔

وزیراعظإ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں واضح کیا کہ ایم ٹی آئی ایکٹ یا آرڈیننس کا مقصد سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری نہیں ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارا منصوبہ ایم ٹی آئی آرڈیننس کے ذریعے سرکاری ہسپتالوں کی اصلاح کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب، خیبرپختونخوا میں ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، مریضوں کو مشکلات کا سامنا

واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں رواں ہفتے متنازع آرڈیننس ایم ٹی آئی منظور کیا گیا جس کے بعد آج وزیراعظم کا بیان سامنے آیا۔

ایم ٹی آئی آرڈیننس کی منظوری کے بعد ینگ ڈاکٹروں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

عمران خان نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ہسپتالوں کی (انتظامی) حیثیت بدستور سرکاری ہی رہے گی‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’بہتر نظم کے حامل ہسپتال مریضوں کو بہتر سہولیات مہیا کریں گے‘۔

خیال رہے کہ خیبرپختونخوا میں ایم ٹی آئی ایکٹ 2015 میں نافذ ہوا تھا۔

مذکورہ ایکٹ کے تحت ٹیچنگ ہسپتالوں میں پرنسپل اور ایم ایس کے عہدے تحلیل کردیے جاتے ہیں اور بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ڈین، ہسپتال ڈائریکٹرز، میڈیکل ڈائریکٹرز، نرسنگ ڈائریکٹرز منتخب کیے جاتے ہیں۔

ایم ٹی آئی آرڈیننس کے تحت بورڈ آف گورنرز میں بھی ’نجی شبعوں سے منسلک ماہرین‘ ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے بورڈ آف کمشنر پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن تحلیل کردیا

خیال رہے کہ رواں برس اپریل میں حکومت پنجاب نے ایم ٹی آئی ایکٹ بحث کے لیے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

بعدازاں مئی میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائے ڈی اے ) کی جانب سے ایم آئی ٹی ایکٹ کے نفاذ کے خلاف پشاور، لاہور، سرگودھا، راولپنڈی، ملتان اور فیصل آباد میں احتجاج کیا گیا اور آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ (او پی ڈی) کا بھی بائیکاٹ کردیا گیا تھا۔

ینگ ڈاکٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ ایم آئی ٹی ایکٹ کے نافذ کے بعد پرچی کی قیمت 50 روپے، مفت ٹیسٹ 800 اور سی ٹی اسکین 8 ہزار روپے کا ہوجائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں