پشاور بس پروجیکٹ کی لاگت 71 ارب روپے تک پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 07 ستمبر 2019
بی آر ٹی منصوبے پر تاحال کام جاری ہے—فوٹو:عبدالمجید گورایا
بی آر ٹی منصوبے پر تاحال کام جاری ہے—فوٹو:عبدالمجید گورایا

پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) نے کہا ہے کہ پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کی لاگت 71 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈیشل چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش کی زیر صدارت 21 اگست کو پیش رفت کے حوالے سے منعقدہ جائزہ اجلاس میں بی آر ٹی کی لاگت میں اضافہ اور پی سی ون پر نظر ثانی کا معاملہ زیر بحث آیا تھا۔

اجلاس کے حوالے سے موصول دستاویزات کے مطابق پی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر محمد عذیر نے شرکا کو آگاہ کیا تھا کہ بی آر ٹی کی لاگت میں 3 ارب کا اضافہ ہوگیا ہے اور پی سی ون پر نظر ثانی ناگزیر ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پشاور: بی آر ٹی کی 6 ماہ میں تکمیل کیلئے ٹھیکیدار کو اضافی رقم دینے کا انکشاف

ایڈیشل سیکریٹری (اے سی ایس) نے لاگت میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی سمیت منظوری کے تمام فورمز میں یہ واضح طور پر بتایا گیا تھا کہ پی سی ون کا جائزہ نہیں لیا جائے گا اور منصوبے کی تکمیل کے لیے وقت میں مزید توسیع بھی نہیں دی جائے گی۔

پی ڈی اے کے عہدیداروں کا اس بات پر زور تھا کہ منصوبے کی لاگت میں اضافہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی نتیجہ ہے اور کوئی اضافی رقم کی ضرورت نہیں ہوگی۔

اے سی ایس نے اجلاس کے شرکا کواس معاملے پرفیصلے کے لیے مضبوط شواہد کے ساتھ علیحدہ سے ایک پریزنٹیشن دینے کی ہدایت کی تھی۔

خیال رہے کہ اگر پی سی ون پر نظرثانی کی جاتی ہے تو دوسری مرتبہ ایسا ہوگا جب گزشتہ برس کے اوائل میں منصوبے کی لاگت ناقص ڈیزائن کے باعث 68 ارب روپے تک پہنچ گئی تھی جبکہ بنیادی لاگت 49 ارب روپے تھی۔

اجلاس کی کارروائی کے مطابق پی ڈی اے کے سربراہ نے کہا کہ منصوبے کے ٹھیکیدار نے معاہدے کی تمام شقوں پر عمل نہیں کیا تھا اسلیے اتھارٹی نے انہیں معاہدے کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹھیکیدار پر ایل ڈی ایس کے تحت کام کے مختلف سیکشنز مکمل کرنے پر منصوبے کی لاگت کا کم ازکم 5 فیصد اور نقصانات پر معاہدے کی لاگت پر اعشاریہ 55 فیصد جرمانہ اور معاہدے کی منسوخی بھی زیرغور ہے۔

مزید پڑھیں:بی آر ٹی کی بروقت تکمیل کیلئے وفاقی افسران کی خدمات لینے کا فیصلہ

ایشیائی ترقیاتی بینک کے نمائندے کا کہنا تھا کہ جزوی یا عبوری نقصانات کی ذمہ داری ٹھیکیدار پر عائد کی جاسکتی ہے اور یہ فیصلہ پی ڈی اے کا ہوگا۔

پی ڈی اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ معاہدے میں ایسی کوئی شق نہیں ہے جس کے تحت تھارٹی منصوبے کے کنسلٹنٹ پر جرمانہ عائد کرسکے۔

پی ڈی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ منصوبے کی فنڈنگ ڈالر میں ہوتی ہے اور اتھارٹی نے اضافی لاگت کا تخمینہ لگایا ہے لیکن روپے کی قدر میں کمی ممکنہ طور پر اس کا احاطہ کرے گی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے نئے قرضے کی ضرورت نہیں ہوگی اور خیبر پختونخوا حکومت کو بھی اضافی مالی خرچہ برداشت نہیں کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ بی آرٹی منصوبے کا آغاز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی گزشتہ صوبائی حکومت نے کیا تھا لیکن مقررہ وقت میں اس کو مکمل نہیں کیا جاسکا جس کے بعد صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں