نجی اسکولوں کی فیسوں میں 2017 کے بعد کیا گیا اضافہ کالعدم قرار

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2019
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیر سربراہی قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مقدمے کا فیصلہ سنایا — فائل فوٹو: اے ایف پی
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیر سربراہی قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مقدمے کا فیصلہ سنایا — فائل فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں اضافے سے متعلق دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے فیسوں کو جنوری 2017 کی سطح پر منجمد کرتے ہوئے کسی بھی اضافے کو کالعدم قرار دے دیا۔

خیال رہے کہ سابق چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے بھاری فیس وصول کرنے والے اسکولوں کی فیسوں میں 20 فیصد کمی اور پانچ فیصد سے زائد اضافہ نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'عدالتی اجازت سے زائد فیس لینے پر ایکشن ہوگا'

اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل کی گئی تھی جبکہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسکولوں کے مالکان نے عدالت عظمٰی سے رجوع کیا تھا۔

جمعہ کے روز عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں درخواستوں پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس فیصل عرب بھی شامل تھے، یہ درخواستیں نجی اسکولوں اور طلبا کے والدین کی جانب سے فیسوں میں اضافے کی حمایت اور مخالفت میں جمع کروائی گئی تھی۔

عدالت عظمٰی کے تین رکنی بینچ نے 69 صفحات پر مبنی تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ نجی اسکولوں نے 2017 کے بعد فیسوں میں بہت زیادہ اضافہ کیا تاہم اب نجی اسکولوں کی فیس وہی ہوگی جو جنوری 2017 میں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسکول فیس میں 20فیصد کمی،سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری

سپریم کورٹ کے جسٹس فیصل عرب نے فیصلہ پر اختلافی نوٹ بھی تحریر کرتے ہوئے کہا کہ فیسوں میں 5 فیصد اضافے کی حد نامناسب اور 8 فیصد اضافہ زمینی حقائق سے مطابقت رکھتا ہے۔

جسٹس فیصل عرب نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ پچھلے 30 سال میں بڑی تعداد میں نجی تعلیمی ادارے کھلے اور ان میں زیادہ طلبا کے داخلوں کا سبب سرکاری تعلیمی اداروں کی مستقل ناقص کارکردگی ہے جبکہ اکثر تعلیمی اداروں کی عمارتیں بھی خراب ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں پابند کیا کہ 2018 میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نجی اسکول، والدین سے 20 فیصد فیسوں میں اضافہ کسی بھی صورت میں وصول نہیں کرسکتے۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فیسوں میں کسی بھی قسم کی ردوبدل کے لیے جنوری 2017 کی فیسوں کو ہی بنیاد بنایا جائے اور قانون کے مطابق متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کی نگرانی میں اسکولوں کی فیسوں کا دوبارہ تعین کرنے کے بعد متعلقہ حکام کی منظوری ملنے کے بعد نئی فیس والدین سے لی جا سکیں گی۔

مزید پڑھیں: نجی اسکولوں کو اضافی وصول کی گئی فیس سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا حکم

عدالت نے فیسوں کی شکایات اور ازالے کے لیے شکایتی سیل قائم کرنے اور وصول کردہ اضافی فیس آئندہ ماہ کی فیس میں ایڈجسٹ کرنے کی ہدایت بھی کردی۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹی نجی اسکولوں کی جانب سے وصول کی جانے والی فیسوں پر نظر رکھیں گے تاکہ قانون کی عملداری کو یقینی بنایا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں