امریکی صدر کشمیر تنازع پر عمران خان اور مودی سے ملاقات کریں گے

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2019
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں دو جوہری قوت کے حامل پڑوسیوں میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اپم پیش رفت ہوئی ہیں — فائل فوٹو/ہیرالڈ
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں دو جوہری قوت کے حامل پڑوسیوں میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اپم پیش رفت ہوئی ہیں — فائل فوٹو/ہیرالڈ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم سے آئندہ چند روز میں ملاقاتیں کریں گے جبکہ ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ 'جنوبی ایشیا میں 2 جوہری قوت کے حامل پڑوسیوں میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اہم پیش رفت ہوئی ہے'۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کروں گا اور میں بلکہ ہم بھارت اور پاکستان کے وزرا اعظم سے ملاقاتیں کریں گے، مجھے لگتا ہے کہ جنوبی ایشیا کی دو جوہری قوت کے حامل ممالک میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اہم پیش رفت ہوئی ہیں'۔

انہوں نے یہ ریمارکس ہیوسٹن میں 22 ستمبر کو ان کی نریندر مودی کے ہمراہ طے شدہ مشترکہ ریلی کے حوالے سے سوال کے جواب میں دیے۔

امریکی صدر کی اس ریلی میں شرکت کو بھارت میں جہاں 'بڑی سفارتی کامیابی' قرار دیا جارہا ہے وہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے ریمارکس ظاہر کر رہے ہیں کہ امریکی رہنما جنوبی ایشیا کے روایتی حریف کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے میں اب بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات، مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش

ڈونلڈ ٹرمپ کا آئندہ چند روز میں پاکستانی و بھارت کے رہنماؤں سے ملاقات کے اعلان سے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ٹرمپ-عمران ملاقات کی میڈیا رپورٹس کی تصدیق ہوئی۔

پاکستانی اور بھارتی وزیر اعظم 27 ستمبر کو نیو یارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس میں خطاب کریں گے۔

امریکی صدر کے جنرل اسمبلی کا شیڈول اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ وہ وزیر اعظم عمران خان سے جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائنز میں ملاقات کرسکتے ہیں جبکہ نریندر مودی سے ہیوسٹن میں ان کی ملاقات پہلے ہی طے ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا کہ نریندر مودی نیو یارک یا واشنگٹن میں ایک باضابطہ ملاقات کو ہیوسٹن میں ریلی کے دوران بات چیت پر ترجیح دیں گے۔

اس کا مطلب ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی نریندر مودی سے 2 ملاقاتیں ہوسکتی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے دوسرے حصے میں کہا گیا کہ 'اہم پیش رفت ہوئی ہیں' اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ امریکا دونوں ممالک سے بات چیت میں مصروف ہے۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر تنازع پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی حمایت میں ’آن لائن اشتہارات‘ چلانے پر امریکی اخبار پر پابندی

امریکی صدر نے یہ پیشکش 22 جولائی کو وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ واشنگٹن میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دی تھی۔

اس کے بعد سے انہوں نے کم از کم دو مرتبہ اس پیشکش کو دہرایا ہے جبکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ماہ فرانس میں ہونے والے جی 7 اجلاس میں اس پیشکش کو مسترد کیا تھا۔

واضح رہے کہ نئی دہلی کے 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لینے کے فیصلے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

اسلام آباد نے بھارت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے سفارتی و تجارتی تعلقات ختم کردیے تھے۔

جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی صدر کے علاوہ وزیر اعظم عمران خان کی بھارتی اقدامات کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرانے کی حکمت عملی کے تحت دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقات بھی متوقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں