افغانستان اور تجارت، بائیڈن کے دورہ ہندوستان میں اہم
نئی دہلی: امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے منگل کو ہندوستانی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی تا کہ وہ ہندوستان کو افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے حوالے سے تشویش کو کم کر سکیں اور ہندوستان میں سرمایہ کاری کے بڑھتے ہوئے مواقع سے فائدہ اٹھایا جا سکے-
بائیڈن نے اپنے دورے کے آغاز میں اپنے ہم ہندوستانی ہم منصب، حامد انصاری سے ملاقات کی جبکہ وہ وزیر اعظم منموہن سنگھ، صدر پرناب مکھرجی اور حزب اختلاف کے اہم رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے-
نائب صدر بائیڈن، سنہ 2010 میں صدر باراک اوباما کے بعد سے ہندوستان کا دورہ کرنے والے سب سے سینئر امریکی اہلکار ہیں- انہوں نے کہا کہ دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریتیں، علاقائی سلامتی کے امور سمیت بہت سے معاملات میں مشترکہ مقاصد رکھتی ہیں-
تاہم، امریکی افواج کے سنہ 2014 میں افغانستان سے انخلاء کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے ہندوستانی رہنماؤں میں تشویش پائی جاتی ہے اور بہت سوں کو یہ خدشہ ہے کہ امریکی فوج کے انخلاء سے پاکستان کو سب سے زیادہ فائدہ ہو گا-
سنہ 2001 میں امریکہ کے ہاتھوں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد سے لے کر اب تک ہندوستان افغانستان کی امداد پر دو ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کر چکا ہے-
گو کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات گزشتہ ماہ ناکام ہو گئے تھے، لیکن ہندوستان میں اب بھی بہت سے لوگوں کو اس بات پر تشویش ہے کہ طالبان دوبارہ اقتدار میں آ سکتے ہیں-
واشنگٹن میں رہنے والی سیما سروہی نے منگل کے روز ٹائمز آف انڈیا کی اشاعت میں ایک مضمون میں نئی دہلی کے اس تاثر کے بارے میں لکھا ہے جس کے تحت ہندوستان کے خیال میں امریکی فوج کی واپسی پاکستان کو سب سے زیادہ فائدہ ہو گا-
انہوں نے لکھا ہے کہ بائیڈن، جو کہ امریکی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے سب سے بڑے حامی کے طور پر ہندوستان کو یہ بات بہتر طور پر سمجھا سکتے ہیں کہ کیوں امریکہ، کابل کی چابیاں پاکستانی جنرلز کے حوالے کر رہا ہے-
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ امریکیوں کے لئے یہ ممکن ہے کہ وہ حقیقت سے صرف نظر کر سکیں تاہم ہندوستان کے لئے ایسا کرنا ممکن نہیں- بائیڈن کو یہ بات سمجھنی چاہئے-
اپنی آمد سے پہلے دیئے گئے ایک انٹرویو میں بائیڈن کا کہنا تھا کہ اگر طالبان تشدد ترک کر دیں تو وہ سیاسی عمل کا حصہ بن سکتے ہیں-
ٹائمز آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہمارا مقصد افغانوں سے بات چیت ہے کہ وہ کیسے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، تشدد ختم کرنا چاہتے ہیں اور اپنے ملک کی تعمیر نو کرنا چاہتے ہیں-
ہمیں اس حوالے سے بالکل شبہ نہیں کہ اگر افغانستان کے سیاسی مستقبل میں طالبان کوئی کردار چاہتے ہیں تو انھیں القاعدہ سے اپنے روابط توڑنا ہوں گے، تشدد کی حمایت ترک کرنا ہو گی اور کسی بھی بات چیت کے ذریعے امن تصفیہ کے نتائج کے ایک حصے کے طور پر افغان آئین کو تسلیم کرنا ہو گا-
ہندوستانی اور امریکی حکّام نے نشاندھی کی ہے کہ بائیڈن کے دورے سے سرمایہ کاری کے گرم ماحول کو مزید گرمایا جا سکے گا جس میں باہمی تجارت کی سطح ایک سال میں تقریباً 100 بلین ڈالر کی سطح تک پہنچنے کی امید ہے-