علی ظفر پر جنسی ہراسانی کا 'جھوٹا' الزام لگانے والی خاتون کی معذرت

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2019
میشا شفیع نے گزشتہ سال علی ظفر پر الزام لگایا تھا — فوٹو/ اسکرین شاٹ
میشا شفیع نے گزشتہ سال علی ظفر پر الزام لگایا تھا — فوٹو/ اسکرین شاٹ

گلوکار و اداکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگانے والی ایک لڑکی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گلوکار سے معافی مانگتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے علی ظفر پر جھوٹا الزام ایک غلط فہمی کی بنیاد پر لگایا۔

صوفی نامی صارف نے ٹوئٹر پر متعدد ٹوئٹس میں گزشتہ سال علی ظفر پر الزام لگانے کی وجہ بتائی جبکہ اب ان سے معذرت بھی کرلی۔

مزید پڑھیں: 'علی ظفر نے مجھے جنسی طور پر ہراساں کیا'

صوفی نے اپنی پہلی ٹوئٹ میں گزشتہ سال گلوکار کے خلاف کی جانے والی ٹوئٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا، جس پر انہوں نے لکھا کہ 'گزشتہ سال میں نے یہ ٹوئٹ شیئر کی تھی، جب ایک نوجوان لڑکی نے بتایا تھا کہ علی ظفر نے اسے ہراساں کیا، لیکن میں نے ایک روز بعد ہی یہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی تھی، جس کی وجہ یہ تھی کہ اس لڑکی نے مجھے جو کچھ بھی بتایا وہ کہانی پوری طرح درست نہیں تھی'۔

صوفی نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں بتایا کہ 'میں خود جنسی ہراسانی کی شکار رہ چکی ہوں، می ٹو مہم کو پوری طرح سے سپورٹ کرتی ہوں اور ان خواتین پر بھی یقین کرتی ہوں جو اس کا شکار ہوئیں، لیکن کبھی کبھار ہم غلط بھروسہ بھی کرلیتے ہیں، مجھے افسوس ہے کہ اس غیر جانبدار رائے سے علی ظفر کو کتنا نقصان پہنچا'۔

انہوں نے علی ظفر سے معافی مانگتے ہوئے لکھا کہ 'علی ظفر مجھے معاف کردیں کہ میں نے ایک جھوٹ پر اس لیے یقین کیا کیوں کہ اسے بولنے والی ایک نوجوان لڑکی تھی، بھلے ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی لیکن اس کے باوجود لوگ اسے آپ پر تنقید کرنے اور آپ کو تکلیف پہنچانے کے لیے استعمال کررہے ہیں، مجھے کافی پہلے ہی یہ سب بتادینا چاہیے تھا لیکن میں انٹرنیٹ پر تنقید کرنے والوں سے ڈرتی تھی'۔

دوسری جانب علی ظفر نے صوفی کی ان ٹوئٹس کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ وہ ان کی معافی قبول کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: علی ظفر پر مزید خواتین کے جنسی ہراساں کرنے کا الزام

گلوکار و اداکار نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ 'صوفی، اپنی غلطی کو تسلیم کرنے اور سب کے سامنے معافی مانگنے کے لیے ہمت اور بہادری کی ضرورت ہوتی ہے، تم بہادر اور ہمت والی ہو اور تمہارے بارے میں یہی یاد رکھا جانا چاہیے، میں دعا کرتا ہوں کہ تمہیں اچھی صحت کے ساتھ خوشیاں ملیں'۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال گلوکارہ میشا شفیع نے پاکستان میں می ٹو مہم کا آغاز کرتے ہوئے علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

میشا نے ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں علی ظفر پر الزام لگاتے ہوئے لکھا تھا کہ علی ظفر نے ایک جیمنگ سیشن کے دوران انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا اور یہ واقع اس وقت کا ہے جب وہ 2 بچوں کی ماں بن چکی تھی۔

میشا کے الزام لگانے کے بعد علی ظفر نے فوری طور پر ان الزامات کو بےبنیاد قرار دیا جبکہ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ 'میں میشا شفیع کی جانب سے لگائے گئے ہراساں کیے جانے کے تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں، میں اس معاملے کو عدالت میں لے جاﺅں گا اور اس کا سامنا پروفیشنلی اور سنجیدہ انداز سے کروں گا، سوشل میڈیا پر جوابی الزامات عائد کرکے اس تحریک، اپنے خاندان، اپنی انڈسٹری اور اپنے مداحوں کی تحقیر نہیں کروں گا۔ میں سچ پر یقین رکھنے والا ہوں جو ہمیشہ غالب ثابت ہوتا ہے'۔

میشا کی جانب سے الزامات کے بعد بہت سی اور خواتین نے بھی سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف آواز اٹھائی اور بتایا کہ علی ظفر انہیں بھی جنسی طور پر ہراساں کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’جیمنگ سیشن میں میشا شفیع کو ہراساں کرنے کا کوئی واقعہ نہیں ہوا‘

تاہم علی ظفر نے اس حوالے سے کہا کہ انہیں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پھنسایا جارہا ہے۔

گزشتہ ڈیڑھ سال سے علی ظفر اور میشا شفیع کا مقدمہ زیر سماعت ہے جس میں اب تک علی ظفر کی جانب سے پیش کیے گئے 12 گواہوں کے بیانات قلم بند کیے جاچکے ہیں۔

عدالت میں پیش کیے گئے گواہوں نے میشا شفیع کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا، اب عدالت نے میشا شفیع اور ان کے گواہوں کو 7 اکتوبر کر طلب کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں