عراق: القاعدہ نے جیل حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی

بغداد: القاعدہ سے منسلک گروپ اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ ڈی لیوینٹ نے منگل کو گزشتہ روز عراقی جیلوں پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے جس کے دوران ایک سینئر عسکری رہنما سمیت سینکڑوں قیدی فرار ہوگئے تھے۔
گروپ کا ایک جہادی فورم کے بیان میں کہنا تھا کہ ’مجاہدین ‘ نے دو ماہ کی تیاری اور منصوبہ بندی کے بعد صفاوی حکومت کی ان جیلوں کو ہدف بنایا گیا۔
بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ حملے میں سینکڑوں قیدی آزاد ہوئے ہیں جن میں 500 عسکریت پسند شامل ہیں۔
یہ بات بھی کی جارہی ہے کہ یہ آپریشن قیدیوں کو آزاد کروانے سے متعلق مہم کا آخری حملہ تھا جسکے دوران نظام عدل کے اہلکاروں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایک سینئر عراق سیکورٹی افسر کا کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات سے اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ واقعہ اتوار کی رات کو شروع ہوا جب قیدی سوکر اٹھے تھے۔ بعدازاں انہوں نے ہتھیاروں پر قبضہ کرتے ہوئے قید سے باہر موجود عسکریت پسندوں سے رابطہ کیا۔
باہر انتظار کررہے شدت پسندوں نے مارٹر گولے داغے، بم دھماکے اور فائرنگ کی جسکے بعد ہونے والی جھڑپیں دس گھنٹے تک جاری رہیں۔ واقعے کے دوران کم از کم 20 سیکورٹی اہلکار اور 21 قیدی ہلاک ہوئے۔
عراقی حکام کے مطابق، واقعے میں تقریباً 500 قیدی فرار ہونے میں کامیاب رہے۔