حافظ سعید کو ذاتی اخراجات کیلئے بینک اکاؤنٹ استعمال کرنے کی اجازت

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2019
سیکیورٹی کونسل کی پابندی کمیٹی نے پاکستان کو اجازت دی کہ وہ حافظ سعید کو اکاؤنٹ استعمال کرنے دیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
سیکیورٹی کونسل کی پابندی کمیٹی نے پاکستان کو اجازت دی کہ وہ حافظ سعید کو اکاؤنٹ استعمال کرنے دیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

نیویارک: اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی پابندی کمیٹی نے پاکستان کو اجازت دے دی کہ وہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو اپنے ذاتی اخراجات کے لیے اپنا بینک اکاؤنٹ استعمال کرنے دیں۔

خیال رہے کہ حافظ سعید، اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد کردہ عالمی دہشت گردوں فہرست میں شامل ہیں اور امریکا کے محکمہ خزانہ نے بھی انہیں خصوصی نامزد عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا جبکہ 2012 سے ان کی گرفتاری پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی رکھا ہوا ہے۔

تاہم ان تمام معاملات کو دیکھنے والی کمیٹی نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کو آگاہ کیا کہ حافظ سعید 'بنیادی اخراجات' کے لیے اپنے بینک اکاؤنٹ کو استعمال کرسکتے ہیں تاکہ وہ اپنے اہل خانہ کی مدد کرسکیں۔

مزید پڑھیں: حافظ سعید کی گرفتاری پر ڈونلڈ ٹرمپ کا ردعمل سامنے آگیا

کمیٹی کی جانب سے اپنے خط میں کہا گیا کہ حافظ سعید کی درخواست کے لیے 'کوئی اعتراضات نہیں اٹھائے گئے اور سربراہ نے اس درخواست کو منظور کرلیا'۔

اس کے علاوہ 2 دیگر لوگ، جنہیں اسی طرح کی رعایت دی گئی تھی، ان میں حاجی محمد اشرف اور ظفر اقبال شامل ہیں اور کمیٹی نے ان کی بھی اپیل منظور کرلی۔

واضح رہے کہ پاکستان نے پابندی سے متعلق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی تعمیل کے لیے حافظ سعید کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے تھے۔

اس خط کے مطابق حافظ سعید اپنے اور اپنے اہل خانہ کے بنیادی ضروری اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے نکال سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد 1452 نامزد عالمی دہشت گردوں کے بنیادی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ان کے 'منجمد' بینک اکاؤنٹس تک رسائی کی اجازت دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حافظ سعید گوجرانوالہ سے گرفتار، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

یو این ایس سی آر 1452 کے مطابق متعلقہ ریاست یا ریاستوں کی جانب سے طے شدہ فنڈز اور اثاثے جو کھانے پینے کی اشیا، کرائے، ادویات، علاج معالجے اور یوٹیلٹی بلز جیسے بنیادی اخراجات کے لیے ضروری ہوں، ان پر منجمد کرنے کا اطلاق نہیں ہوتا۔

علاوہ ازیں پاکستانی میڈیا کے اراکین کو پاکستانی سفارتی ذرائع سے اس خط کی نقل موصول ہوئی تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کیوں ان ذرائع نے اس خط کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان کے اس خطاب سے ایک روز قبل جاری کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں ان کی جانب سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ کشمیر کا معاملہ اٹھائیں گے۔

لہٰذا توقع کے عین مطابق بھارتی میڈیا نے اس خط پر سوالات اٹھائے۔


یہ خبر 27 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں