قندیل بلوچ قتل کیس: بھائی کو عمر قید، مفتی قوی بری

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2019
ماڈل کو 2016 میں ان کے بھائی نے قتل کیا تھا — فوٹو/ اسکرین شاٹ
ماڈل کو 2016 میں ان کے بھائی نے قتل کیا تھا — فوٹو/ اسکرین شاٹ

پنجاب کے شہر ملتان کی ماڈل کورٹ نے 2016 میں قتل کی گئیں اداکارہ و ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم اور قندیل بلوچ کے بھائی وسیم کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

دوسری جانب مفتی عبدالقوی سمیت کیس کے دیگر ملزمان، قندیل کے بھائی اسلم شاہین، حق نواز، عبدالباسط اور محمد ظفر حسین کو بری کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: قندیل بلوچ تھیں کون؟

کیس کے تفصیلی فیصلے کے مطابق استغاثہ یہ بات ثابت کرنے میں کامیاب رہا کہ ملزم نے اپنی بہن فوزیہ امین عرف قندیل بلوچ کا قتل ارادتاً کیا تھا چنانچہ اسے قتل عمد (جان بوجھ کر قتل) کا مجرم ٹھہرایا جاتا ہے۔

عدالت کی جانب سے فیصلہ سامنے آنے کے بعد مفتی قوی کے سپورٹرز نے عدالت کے باہر خوشی کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ فیصلے کے مطابق کیس کے مرکزی ملزم وسیم کو ملتان کی سینٹرل جیل بھیجا جائے گا۔

ملزم وسیم کے وکیل نے کہا کہ وہ عدالتی فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے تاہم فیصلے کے خلاف اپیل ہائی کورٹ میں بھی دائر کی جاسکتی ہے۔

فیصلہ سامنے آنے کے بعد قندیل بلوچ کی والدہ نے میڈیا سے بات کرنے سے گریز کیا۔

مفتی قوی کا کردار

خیال رہے کہ اداکارہ قندیل بلوچ کے والد کی درخواست پر پولیس نے مفتی قوی کا نام اداکارہ کے قتل کے کیس میں شامل کیا تھا۔

اس سے قبل اداکارہ کے ساتھ متنازع تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مفتی قومی کو رویت ہلال کمیٹی سے نکال دیا گیا تھا، علاوہ ازیں مفتی قوی کو قومی علما مشائخ کونسل سے بھی نکال دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ متنازع تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مفتی قوی اور قندیل بلوچ متضاد بیانات سامنے آئے تھے، دوسری جانب قندیل بلوچ کے قاتل نے بھی اپنے اعترافی بیان میں مفتی قومی کا نام لیا تھا۔

قندیل قتل کیس کا پس منظر

قندیل بلوچ کو ان کے بھائی وسیم نے 15 جولائی 2016 کو غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کا بھائی ان کی تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہونے کی وجہ سے ناراض تھا، جس پر وہ انہیں غیرت کے نام پر قتل کرکے فرار ہوگیا تھا۔

بعد ازاں پولیس نے قندیل بلوچ کے قتل کی تحقیقات کے دوران ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا تھا۔

قندیل بلوچ کے قتل کیس کی ایف آئی آر ان کے قتل کے ایک روز بعد درج کرائی گئی تھی۔

فوٹو: فیس بک
فوٹو: فیس بک

قندیل بلوچ کے قتل کیس میں ان کے بھائی محمد وسیم اور اسلم شاہین سمیت مفتی عبدالقوی، عبدالباسط اور حق نواز کے خلاف عدالت میں سماعتیں ہوئیں۔

قتل کیس کے تمام ملزمان ضمانت پر تھے، تاہم مرکزی ملزم اور قندیل بلوچ کے بھائی محمد وسیم جیل میں رہے اور عدالت نے ان کی ضمانت مسترد کردی تھی۔

قندیل بلوچ کے قتل کیس کا معاملہ گزشتہ ساڑھے 3 سال سے عدالتوں میں زیر سماعت تھا اور ابتدائی طور پر اس کیس کی سماعتیں علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں ہوئی تھیں۔

بعد ازاں کیس کو رواں برس ماڈل کورٹ منتقل کیا گیا تھا، جہاں پر یومیہ بنیادوں پر کیس کی سماعتیں کی گئیں۔

اسی کورٹ میں قندیل بلوچ کے والدین نے اپنے بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست بھی دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

عدالت کے مطابق قندیل بلوچ کے بھائیوں کو معاف کرنے سے قتل کیس میں نامزد دیگر ملزمان پر بھی فرق پڑ سکتا تھا، اس وجہ سے عدالت نے والدین کی درخواست مسترد کردی تھی۔

قتل کیس کی اہم سماعت 26 ستمبر کو ہوئی تھی، جس میں تمام ملزمان اور قندیل بلوچ کے والدین بھی شریک ہوئے۔

ماڈل کورٹ کے جج عمران شفیع نے کیس کی سماعت کی اور دوران سماعت استغاثہ اور وکلا کی بحث مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 27 ستمبر (بروز جمعہ) کو سنایا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں