وزیراعظم عمران خان کا وفاقی کابینہ میں پھر ردو بدل کا عندیہ

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2019
وزیراعظم عمران خان پہلے بھی کابینہ میں رد و بدل کرچکے ہیں — فائل فوٹو: اے پی
وزیراعظم عمران خان پہلے بھی کابینہ میں رد و بدل کرچکے ہیں — فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے وزرا کی جانب سے عدم تعاون کی شکایت پر وفاقی کابینہ میں ایک مرتبہ پھر رد و بدل کا عندیہ دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران کچھ رہنماؤں نے بعض وزرا کی جانب سے عوام کے مسائل حل کرنے میں عدم تعاون کی شکایت کی، جس پر وزیراعظم نے وفاقی کابینہ میں رد و بدل کا عندیہ دے دیا۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی مشترکہ سربراہی میں منعقد اجلاس میں وزیراعظم کے حالیہ دورہ امریکا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو دنیا کے سامنے بیان کیا تھا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس کے شرکا کو مسئلہ کشمیر اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کے موقف سے متعلق بریفنگ دی جبکہ وزیراعظم عمران خان نے ایک جائزہ پیش کیا کہ اگر اس مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے دوران صورتحال مزید خراب ہوتی ہے تو کیا ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری سمیت کئی وزرا کے قلمدان تبدیل

علاوہ ازیں ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم نے انہیں کابینہ میں واپسی کا عندیہ دیا ہے۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ ’جب میں نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ میرے پاس بہت وقت ہے لیکن کوئی کام نہیں ہے تو انہوں نے کہا کہ مجھے بہت جلد نئی ذمہ داری دی جائے گی'۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران وزیراعظم کی جانب سے کابینہ میں کسی خاص تبدیلی کا اعلان نہیں کیا گیا۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ’میڈیا میں کابینہ میں بڑے پیمانے پر رد و بدل سے متعلق رپورٹ کیا جارہا لیکن اجلاس میں ایسا کوئی اعلان نہیں کیا گیا‘۔

دوسری جانب ذرائع نے کہا کہ ایک رکن قومی اسمبلی نے شکایت کی تھی کہ وزرا نے عوام کے مسائل سے متعلق ان کی شکایت نہیں سنی جس پر وزیراعظم نے عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ اور کہا کہ ’ جو لوگ کام نہیں کریں گے انہیں عہدے سے ہٹادیا جائے گا‘۔

علاوہ ازیں اسد عمر نے بھی تصدیق کی کہ پی ٹی آئی کے بعض رہنماؤں نے کچھ وفاقی وزرا کی جانب سے عدم تعاون کی شکایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسد عمر وزیر خزانہ کے عہدے سے مستعفی

انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک معمول کی شکایت ہے جو عام طور پر ایسے پارٹی اجلاسوں میں کی جاتی ہے‘۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی کابینہ میں شفقت محمود، زبیدہ جلال، اعجاز شاہ، فواد چوہدری، فردوس عاشق اعوان اور ندیم افضل چن کے قلمدان تبدیل ہوسکتے ہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان کو حکومت میں اہم عہدہ ملنے کا امکان ہے۔

یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ وزیراعظم عمران نے قومی اسمبلی میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق تقریر کرنے پر پی ٹی آئی کے قانون ساز نور عالم خان کی سرزنش کی تھی۔

مہنگائی پر بات کرنے پر عمران خان نے نورعالم خان کی سرزنش کی، فوٹو: ڈان نیوز
مہنگائی پر بات کرنے پر عمران خان نے نورعالم خان کی سرزنش کی، فوٹو: ڈان نیوز

اس حوالے سے جب نور عالم خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ 16 ستمبر کو قومی اسمبلی میں مہنگائی کا مسئلہ اٹھانے پر وزیراعظم ان سے ناخوش تھے۔

نور عالم خان نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ ’ جب آپ (نور عالم خان) جب پاکستان پیپلزپارٹی میں تھے تو کیا کبھی حکومت کے خلاف بات کی تھی‘۔

انہوں نے کہا میں نے وزیراعظم کو آگاہ کیا جب میں پیپلزپارٹی میں تھا تب بھی ہمیشہ حکومت کی خامیوں پر بات کرتا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم آفس نے 27 وزارتوں کو ریڈ لیٹر جاری کردیا

نور عالم خان نے کہا کہ ’میں نے وزیراعظم سے قومی اسمبلی کا ریکارڈ چیک کرنے کا کہا کہ وہ معلوم کرلیں پیپلزپارٹی کی حکومت کے دوران میں نے ہمیشہ عوام کے مسائل پر آواز بلند کی تھی‘۔

خیال رہے کہ نور عالم خان نے 2018 کے عام انتخابات سے قبل پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی، انہوں نے کہا جب بھی کوئی جماعت اقتدار میں آتی ہے تو وہ ہمیشہ ذخائر میں کمی کی شکایت کرتی ہے کہ قومی خزانہ خالی تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’میں عوام کا نمائندہ ہوں لہٰذا میں عام آدمی اور کسانوں کو درپیش مسائل بیان کرتا رہوں گا‘۔

نور عالم خان نے کہا کہ وہ وفاقی کابینہ کا رکن بننے کی خواہش نہیں رکھتے اور اگر حکومت کے نامناسب اقدامات ہوئے تو ان کی نشاندہی کرتے رہیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں