بلاول، شہباز ملاقات: ’جمہوری راستہ تلاش کرلیا جو صرف انتخابات ہیں‘

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2019
بلاول بھٹو اور شہباز شریف کی ملاقات کے بعد دونوں پارٹی کے سینئر رہنما پریس کانفرنس کررہے تھے —فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو اور شہباز شریف کی ملاقات کے بعد دونوں پارٹی کے سینئر رہنما پریس کانفرنس کررہے تھے —فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہماری جماعت نے بند گلی اور مشکل صورتحال سے نکلنے کے لیے آئینی اور جمہوری راستہ تلاش کرلیا ہے جو صرف انتخابات ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد دونوں جماعتوں کے سینئر رہنماوں نے پریس کانفرنس کی جس میں احسن اقبال نے کہا کہ ہم اپوزیشن جماعتیں مل کر حکومت مخالف جدوجہد کو آگے بڑھائیں گی اور جمہوریت کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گی۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) آزادی مارچ کو نومبر تک موخر کرنا چاہتی ہے، احسن اقبال

انہوں نے کہا کہ ملک آئین کی بالا دستی اور جمہوریت کی بنیاد پر ہی آگے بڑھ سکتا ہے۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے ساتھ ہماری یکجہتی کسی سیاسی سوچ کی بنیاد پر نہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں میں اس حوالے سے مکمل اتفاق موجود ہے، جس میں حکومت کے خلاف جدوجہد اپوزیشن کے پلیٹ فارم سے شروع کرنا بھی شامل ہے جبکہ تمام جماعتیں متفق ہیں کہ ’کل سے پہلے آج حکومت کو گھر بھیجنا’ ناگزیر ہے۔

انہوں نے عندیہ دیا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد لاک ڈاؤن کیلئے جے یو آئی کو مسلم لیگ (ن) کی حمایت حاصل

سینئر رہنما مسلم لیگ نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کا بھی ایک مشترکہ اجلاس ہوگا تا کہ موثر حکمت عملی بن سکے لیکن مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنی ہے۔

انتخابات میں دھاندلی سے متعلق انہوں نے کہا کہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے بھی دھاندلی کی شکایت کی تھی۔

مولانا فضل الرحمٰن سے کہیں گے کہ ہمارے ساتھ مل کر چلیں، شیری رحمٰن

بعدازاں پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے دونوں جماعتوں کے سربراہان کے لیے منعقدہ اجلاس پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ حکمراں جماعت مہنگائی کا سونامی لا چکی ہے جس کے بعد اب اس کا عوام سے کوئی تعلق نہیں رہا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے رپورٹر کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ بھی جانتے ہیں اور ہم بھی کہ وہ (وزیراعظم عمران) جیت کر نہیں آئے بلکہ ’نازل‘ کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد لاک ڈاؤن کیلئے جے یو آئی کو مسلم لیگ (ن) کی حمایت حاصل

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان کے عوام مشکل امتحان سے گزر رہے ہیں اور وزیراعظم عمران خان مینڈیٹ اور عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر تمام اپوزیشن رہنما ایک ساتھ ہیں۔

انہوں نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت کے دیکھتے ہی دیکھتے نریندر مودی نے کشمیر کی خصوصی اہمیت پر یکطرفہ فیصلہ کرلیا۔

شیری رحمٰن نے الزام لگایا کہ حکومت نے مسئلہ کشمیر پر ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاسی اور اقتصادی تقسیم نظر آرہی ہے تاہم حکومت نے اتحاد کی فضا قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا فضل الرحمٰن کے احتجاج کی ’اخلاقی‘ حمایت کا فیصلہ

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے کہیں گے کہ ہمارے ساتھ مل کر چلیں۔

انہوں نے تصدیق کی کہ اپوزیشن کے سربراہان کا اجلاس بلانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

VR Oct 01, 2019 05:40pm
ٹھیک۔ لیکن اگر نئے الیکشنز کے نتائج اپوزیشن کے خلاف آئے تو اس بات کی کون گارنٹی دے سکتا ہے کہ اپوزیشن انکو قبول کر لے گی؟ یا اُسکے بعد بھی یہی رونا دھونا ہو گا جب تک کہ نتائج انکے حق میں نہیں آ جاتے۔ اگر بلاول اور دوسرے نئے الیکشن چاہتے ہیں تو سامنے آئیں اور کہیں کہ نتائج انکو قبول ہوں گے اور اُسکے بعد وہ ایک تعمیری اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے اور کسی بھی مقدمے کا سامنا عدالت میں کریں گے پارلیمنٹ میں شور کیے بغیر۔