بجلی کی قیمت میں 53 پیسے فی یونٹ اضافہ

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2019
ایک سال کے عرصے میں 53 ارب روپے کے اضافی ریونیو کے لیے بجلی کی قیمت بڑھائی گئی — فائل فوٹو: ڈان
ایک سال کے عرصے میں 53 ارب روپے کے اضافی ریونیو کے لیے بجلی کی قیمت بڑھائی گئی — فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: حکومت نے ایک سال کے عرصے کے دوران 53 ارب روپے کے اضافی ریونیو کے لیے واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کی تمام تقسیم کار کمپنیز کے لیے بجلی کے فی یونٹ میں 53 پیسے کا اضافہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی کی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگا اور یہ اگلے سال 30 ستمبر تک برقرار رہے گا، تاہم بجلی کے ٹیرف میں اضافے کا یہ اطلاق 300 یونٹس ماہانہ سے کم استعمال کرنے والے صارفین اور کے الیکٹرک کے صارفین پر نہیں ہوگا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ تقسیم کار کمپنیوں کے لیے 2 سہ ماہی کی مد میں 33 پیسے فی یونٹ اور تقسیم کار مارجن کی مد میں تقریباً 20 پیسے فی یونٹس، یعنی مجموعی طور پر 53 پیسے فی یونٹس اضافہ ضروری تھا۔

مزید پڑھیں: اضافی آمدن کیلئے بجلی 54 پیسے مہنگی کرنے کی منظوری

مذکورہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ نرخوں میں اضافے کا فیصلہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے کیا گیا۔

قبل ازیں گزشتہ ہفتے اپنے عارضی تعین میں ریگولیٹر نے کہا تھا کہ اس نے صوبائی بنیادوں پر ڈسٹریبوشن مارجن کے لیے تبدیلی اور سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی اجازت میں 'عملی تحفظات' کو دیکھا اور وزارت توانائی، سینٹرل پاور پرچیزر ایجنسی اور تقسیم کار کمپنیوں کی 93 پیسہ فی یونٹ اضافے کی متعدد درخواستوں پر فیصلہ کیا جائے گا۔

ریگولیٹر نے یہ دیکھا کہ وزارت توانائی کی گزارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک سال کے ٹیرف نظام کے تحت تقسیم کار کمپنیز کو ترمیم شدہ ایکٹ کے مطابق اپنی ٹیرف درخواستیں دائر کرنے میں کچھ وقت درکار ہوگا۔

تاہم 'پاور سیکٹر (نیپرا) کی مالی مجبوریوں کے بارے میں جانتے ہوئے پہلے ہی نوٹیفائی کیے گئے ٹیرف میں 14 ارب روپے اضافے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا جو حتمی شکل دیے گئے ایک سال کے ٹیرف نظام کے تحت ایکس ڈبلیو ڈسکوز کے ٹیرف کا تعین عبوری/عارضی بنیادوں پر ایڈجسمٹ ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ 1.78 روپے کا اضافہ

علاوہ ازیں ریگولیٹر نے یہ بھی تصدیق کی کہ 3 ڈسکوز نے مالی سال 20-2019 کے لیے اپنی سالانہ ایڈجسمنٹ فائل کی تھی جو 'تحریری آفس، آڈٹ شدہ مالی اسٹیٹمنٹ وغیرہ جیسے مطلوبہ دستاویزی ثبوت سے ثابت نہیں ہوئی تھی'۔

اس کے باوجود پاور سیکٹر کی مالی رکاوٹوں اور وزارت توانائی کی پیشکش کو مدنظر رکھتے ہوئے ریگولیٹر نے فیصلہ کیا کہ ان تقسیم کار کمپنیوں کے لیے پہلے سے نوٹیفائی ٹیرف میں 5 ارب 77 کروڑ 20 لاکھ روپے اضافے کی اجازت دی جائے جو سختی سے عارضی بنیادوں پر ہوگی اور مطلوبہ معلومات پر ایڈجسمنٹ کے تابع ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں