فون کی خفیہ ریکارڈنگ: شہزادہ ہیری کا برطانوی میڈیا کے خلاف مقدمہ

05 اکتوبر 2019
شوہر سے تین دن قبل اہلیہ نے بھی اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا—فوٹو: اے پی
شوہر سے تین دن قبل اہلیہ نے بھی اخبار کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا—فوٹو: اے پی

برطانوی شہزادہ ہیری نے معروف برطانوی اخبار’دی سن‘ اور ’دی مرر‘ کے خلاف خفیہ طور پر فون ریکارڈ کرنے کے تحت عدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔

شہزادہ ہیری نے ایک ایسے وقت میں برطانوی اخبارات کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جب کہ تین دن قبل ہی ان کی اہلیہ میگھن مارکل نے بھی برطانوی اخبار کے خلاف جھوٹی خبر شائع کرنے پر مقدمہ دائر کردیا تھا۔

میگھن مارکل نے ڈیلی میل’میل آن سنڈے‘ پر ایک جھوٹا خط شائع کرنے اور من گھڑت معلومات پھیلانے کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔

‘رائٹرز‘ کے مطابق میگھن مارکل کی جانب سے مقدمہ دائر کیے جانے سے قبل ہی ان کے شوہر شہزادہ ہیری نے ’میل آن سنڈے‘ کی جانب سے اہلیہ کے والد کا خط شائع کرنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

شہزادہ ہیری نے برطانوی اخبار کی جانب سے خط شائع کرنے پر کہا تھا کہ برطانیہ کی طاقتور ترین میڈیا نے ان کی والدہ شہزادی ڈیانا کو ان سے چھینا اور اب وہی طاقتیں ان کی اہلیہ کے پیچھے پڑی ہوئی ہیں۔

شاہی جوڑا حال ہی افریقی دورے پر گیا تھا—فوٹو: اے پی
شاہی جوڑا حال ہی افریقی دورے پر گیا تھا—فوٹو: اے پی

شہزادی ڈیانا کی نجی زندگی اور تصاویر برطانوی میڈیا سمیت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں کی زینت بنتی تھیں اور خبریں تھیں کہ ایسی کوریج کی وجہ سے وہ خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں۔

شہزادی ڈیانا کی شادی، ان کی جانب سے محفلوں میں شرکت، اہم شخصیات سے ملاقاتیں کرنے اور یہاں تک کہ ان کی موت اور ان کی آخری رسومات کو بھی برطانوی سمیت عالمی میڈیا نے بھرپور کوریج دی تھی اور وہ ان شخصیات میں شمار ہوتی تھیں جنہیں دنیا میں سب سے زیادہ کوریج ملتی ہے۔

شہزادی ڈیانا 1997 میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ایک روڈ حادثے میں چل بسی تھیں۔

شہزادہ ہیری نے گزشتہ ہفتے افریقی دورے کے دوران جاری کیے اپنے بیان میں برطانوی میڈیا پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ برطانوی میڈیا ان کی اہلیہ اور ان کی زندگی کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔

شاہی جوڑے نے افریقا میں مقامی رقص بھی کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
شاہی جوڑے نے افریقا میں مقامی رقص بھی کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

افریقی دورے سے واپسی کے بعد میگھن مارکل نے ’میل آن سنڈے‘ کے خلاف جھوٹا خط شائع کرنے پر عدالت میں مقدمہ دائر کردیا تھا۔

اداکارہ کے مطابق میل آن سنڈے نے جو ان کے والد کا ہاتھ سے تحریر شدہ خط شائع کیا وہ جھوٹا اور غلط معلومات پر مبنی تھا جسے پڑھ کر انہیں تکلیف ہوئی۔

میگھن مارکل نے خط شائع کرنے کے بعد اخبار پر مقدمہ دائر کردیا تھا اور اب ان کے شوہر نے بھی دیگر دو برطانوی اخباروں کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق شہزادہ ہیری نے ایک پرانے کیس میں ’دی سن‘ اور ’دی مرر‘ کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔

رپورٹ کے مطابق شہزادہ ہیری نے دونوں برطانوی اخبارات کے خلاف 2011 کے پرانے کیس کے تحت مقدمہ کیا اور دونوں اخبارات پر فون کی خفیہ ریکارڈنگ کرنے پر عدالت سے رجوع کرلیا۔

میگھن مارکل نے والد کا جھوٹا خط شائع کرنے پر برطانوی اخبار کے خلاف تین دن قبل مقدمہ دائر کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
میگھن مارکل نے والد کا جھوٹا خط شائع کرنے پر برطانوی اخبار کے خلاف تین دن قبل مقدمہ دائر کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

شاہی محل نے بھی شہزادہ ہیری کی جانب سے برطانوی اخبارات کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تصدیق کردی جب کہ ’دی سن‘ انتظامیہ نے بھی اپنے خلاف مقدمہ دائر ہونے کی تصدیق کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق شہزادہ ہیری نے 2007 میں بدنام زمانہ برطانوی اخبار ’نیوز آف دی ورلڈ‘ والے فون ہیکنگ کیس میں دونوں اخبارات کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ شہزادہ ہیری نے اپنا مقدمہ کس سال سے کس سال تک دائر کیا ہے۔

برطانیہ میں ’فون ہیکنگ‘ کیس نے ماضی میں تہلکہ مچادیا تھا اور یہ کیس عدالتوں میں بھی چلتا رہا جس پر ’نیوز آف دی ورلڈ‘ پر 500 یورو جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا اور اخبار کے صحافیوں کی جانب سے اہم شخصیات کی فون ہیک کرکے معلومات حاصل کرنے کو غیر اخلاقی اور غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔

فون ہیکنگ کیس سامنے آنے کے بعد ’نیوز آف دی ورلڈ‘ کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، یہ وہی اخبار ہے جس نے پاکستانی کرکٹرز محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ کا اسپاٹ اسکینڈل کیس سامنے لایا تھا۔

اب شہزادہ ہیری نے اسی کیس کے تحت ’دی سن‘ اور ’دی مرر‘ کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے، تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہےکہ ان کی درخواست پر کب تک سماعت ہوگی۔

برطانوی شاہی خاندان اور میڈیا میں چپقلش رہتی آئی ہے—فوٹو: اے ایف پی
برطانوی شاہی خاندان اور میڈیا میں چپقلش رہتی آئی ہے—فوٹو: اے ایف پی

تبصرے (0) بند ہیں