سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی پر عدالت نظرِ ثانی نہیں کرسکتی، اٹارنی جنرل

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2019
کونسل میں جاری سماعت آئین کی دفعہ 211 کے تحت عدالتی نظرِ ثانی سے مستثنیٰ ہے — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
کونسل میں جاری سماعت آئین کی دفعہ 211 کے تحت عدالتی نظرِ ثانی سے مستثنیٰ ہے — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو چیلنج کرنے کی سماعت سے ایک روز قبل اٹارنی جنرل انور منصور خان نے واضح کیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) عدالتی نظرِ ثانی سے مستثنیٰ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ درخواست کی 24 ستمبر کو ہونے والی آخری سماعت میں بھی عدالت عظمیٰ کے 10 رکنی بینچ نے اسی قسم کا سوال پوچھا تھا کہ آیا سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر سماعت درخواستوں کو عدالت میں آئین کی دفعہ 211 کے تحت چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں فل کورٹ نے درخواست میں فریق ٹھہرائے گئے صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور سپریم جوڈیشل کونسل کو نوٹس بھی جاری کیے تھے، جس کی سماعت آج ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: جسٹس عیسیٰ کی درخواست پر اٹارنی جنرل کو جواب جمع کروانے کی ہدایت

اس ضمن میں اٹارنی جنرل انور منصور خان اور سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکریٹری ارباب محمد عارف نے پیر کو اپنے جوابات عدالت عظمیٰ میں جمع کروائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل چوہدری عامر رحمٰن کے ذریعے جمع کروائے گئے جواب میں اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ موجودہ کیس کے حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل کا اقدام مخالفت سے بالاتر اور مکمل طور پر غیر جانبدار ہے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ ایس جے سی کو اس کیس میں فریق بنایا گیا ہے لہٰذا ضرورت اس بات کو واضح کرنے کی ہے کہ کونسل میں جاری سماعت آئین کی دفعہ 211 کے تحت عدالتی نظرِ ثانی سے مستثنیٰ ہے۔

مزید پڑھیں: جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کیلئے بار کونسل کی درخواست

ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر بمقابلہ جسٹس شوکت علی کے عنوان سے 1971 کی ایک رپورٹ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کا کام عدالتی وقار اور شفافیت کے پیشِ نظر کسی جج کے معاملات کا جائزہ لینا ہے۔

اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ ’عدلیہ کی آزادی اور عدلیہ کا احتساب ایک ہی سکے کے 2 رخ ہیں اور جمہوریت کا نچوڑ ہیں، جس میں عدلیہ کی آزادی قانون کی حکمرانی جبکہ احتساب عوام کے عدلیہ پر اعتماد کو یقینی بناتا ہے۔

جواب میں اٹارنی جنرل نے سپریم جوڈیشل کونسل، اس کے چیئرمین اور اراکین پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا اور اس خصوصی ریفرنس کی سماعت میں کونسل کی جانب سے کسی غیر قانونی اقدام، بے ضابطگی اور بلاجواز کارروائی کے الزام کو بھی مسترد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’حکومت جسٹس فائز عیسیٰ کو نہیں ہٹاسکتی، فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل کرے گی‘

دوسری جانب ایس جے سی کے سیکریٹری ارباب عارف نے کہا کہ وہ عدالت عظمیٰ کے تمام ججز کے وقار کا خیال رکھتے ہیں اور پورے دل سے بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ججز اس تمام عزت و احترام کے مستحق ہیں جو آئین نے انہیں دی۔

اس کے ساتھ انہوں نے اس عزت و وقار کو ٹھیس پہنچانے کو ناقابلِ تصور قرار دیا اور اس بات کو بھی مسترد کیا کہ ریفرنس کی سماعت کے دورن انہوں نے بحیثیت سیکریٹری ایس جے سی میں کوئی بے ضابطہ یا غیر قانونی کام کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایس جے سی کے سیکریٹری کی حیثیت سے انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کیا اور نہ ہی آئین کی خلاف ورزی اور درخواست گزار کو اس کے آئینی حق سے محروم کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں